امریکی وزارت دفاع پینٹاگان نے کہا ہے کہ شام اور عراق میں سرگرم عسکریت پسند گروپ دولت اسلامی “داعش” کے خلاف فضائی حملوں میں یومیہ آٹھ اعشاریہ تین ملین ڈالر کے اخراجات اٹھانا پڑ رہے ہیں۔
وزارت دفاع کے ترجمان کمانڈر بیل اوربان نے بتایا کہ آٹھ اگست سے دولت اسلامی کے خلاف جاری فضائی حملو
ں میں اب تک 580 ملین ڈالرز کی رقم خرچ کی جا چکی ہے۔ خیال رہے کہ پینٹاگان نے قبل ازیں داعش کے خلاف یومیہ جنگ کے اخراجات سات ملین ڈالر بتائے تھے۔ وزارت دفاع کے ایک عہدیدار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ داعش مخالف لڑائی میں پچھلے چند ہفتوں کے دوران یومیہ سات ملین ڈالر کی رقم خرچ ہوتی رہی ہے۔
آزاد مبصرین کے خیال میں امریکی وزارت دفاع کے اعلانیہ تخمینے کو اصل اخراجات سے بہت کم قرار دیا ہے۔ امریکی دفاعی و بجٹ تجزیہ نگار ٹوڈ ھیڈرسن کا کہنا ہے کہ امریکا کو داعش کے خلاف سالانہ 2 اعشاریہ 4 سے 3 اعشاریہ 8 ارب ڈالر کی رقم خرچ کرنا پڑے گی۔
اپنی ایک رپورٹ میں ہیڈرسن کا کہنا ہے کہ اگر امریکا نے داعش کے خلاف جنگ میں توسیع کی تو پینٹاگان کو سالانہ 4 اعشاریہ 2 سے 6 اعشاریہ 8 ارب ڈالر کے اخراجات اٹھانا پڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عراق اور شام میں ڈرون طیاروں کی پروازوں پر بھی اندازے سے زیادہ اخراجات اٹھانا پڑیں گے۔ مثال کے طور پر بغیر پائلٹ کے ڈرون طیارے “بریڈائیٹور” اور “ریپر” کی ایک پرواز فی گھنٹہ 1000 ڈالر میں پڑے گی جبکہ “گلوبل ہاک” طیاروں کی پرواز فی گھنٹہ 7000 ڈالر سے بھی زیادہ رہے گی