نئی دہلی(بھاشا) اتر پردیش میں گنے کی پیرائی اس بار ملتوی کئے جانے کی نجی شکرملوں کی دھمکی کے درمیان مرکز نے آج کہا کہ ریاست میں پیرائی شروع ہونے میں ۱۵۔۱۰ روز کی تاخیر ضرور ہوسکتی ہے لیکن مل مالکان بہرحال اپنی ملیں چلائیں گے۔
ملک کی دوسری سب سے بڑی شکر پیدا کرنے والی ریاست اترپردیش کی نجی شکر ملوں نے کچھ ماہ قبل دھمکی دی تھی کہ اگ
ر ریاستی حکومت نے گنے کی قیمت کو شکر کی قیمت سے مربوط نہیں کیاتو وہ آئندہ دورانیہ میں ملوں کی سرگرمیاں بند رکھیں گے۔ مل مالکان کا کہنا ہے کہ انہیں پیرائی ملتوی کرنے کا نوٹس جاری کرنے کیلئے مجبور ہونا پڑا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ گذشتہ پیرائی دورانیہ میں ریاست میں طے کی گئی گنے کی قیمت کافی زیادہ ہونے اور اس کے مقابلے میں شکر کی فروخت سے آمدنی کم ہونے کے سبب انہیں کافی نقصان ہواہے۔ محکمہ غذا کے سکریٹری سدھیر کمارنے کہا ہے کہ ایسے بالکل نہیں ہوگا کہ اترپردیش کی شکر ملیں لمبی مدت تک بند رہیں گی۔ انھوںنے کہا کہ میراخیال ہے کہ سبھی ملیں کام ضرور شروع کریں گی لیکن اس میں ۱۵۔۱۰ روز کی تاخیر ہوسکتی ہے۔ مسٹر کمار نے کہاکہ مل مالکان کے پاس اپنی ملیں چلانے کے علاوہ کوئی متبادل نہیں ہے۔ کیوںکہ وہ دوسرا کوئی کاوربار نہیں کرسکتے جب کہ کسان آسانی سے دوسری فصل کی جانب رخ کرسکتے ہیں۔ حالانکہ انھوںنے واضح کیا کہ یہ معاملہ ریاستی حکومت اور اترپریش کے مل مالکان کے درمیان کا ہے اور مرکز کا اس میں کوئی بہت بڑا کردار نہیں ہے۔ اتر پردیش میں پیرائی کی تاخیرسے ملک کی شکر پیداوار پر پڑنے والے اثر کے بارے میں انھوں نے کہا کہ ایسا کہنا ابھی جلد بازی ہوگی۔پیرائی کا مرحلہ شروع ہونے دیں ہم اس سال کے آخرمیں اس کا جائزہ لیں گے۔
دریں اثنا ہندوستانی شکر مل یونین (اسما) کے ڈائریکٹر جنرل اویناش ورمانے کہا کہ اتر پردیش کی شکر ملوں ایک قدم آگے بڑھایاہے اور نئے سیشن کیلئے مرمت کا کام شروع کرنے پر رضا مندہو گئی ہیں اس میں چالیس سے پینتالیس دن کا وقت لگ سکتاہے۔ مسٹر ورما نے یہ بھی کہاکہ پیرائی شروع ہونے سے پہلے ملوں کو ایسے کسی نظام یا پالیس سے کا انتظار ہے جس میں گنے کی قیمت شکر کی فروخت سے ہونے والی آمدنی سے مربوط ہوجائے تا کہ ملیں کسانوں کے گنے کی ادائیگی کرنے میں دشواری محسوس نہ کریں۔ انھوںنے کہاکہ اترپردیش کی شکر صنعت کو بھروسہ ہے کہ ریاستی حکومت گنے کی قیمت کا کوئی قابل قبول حل ضرور نکالے گی اورصنعت کی اپیل ہے کہ ریاست گنے کی کوئی قیمت طے نہ کرے۔ غور طلب ہے کہ مغربی اتر پردیش میں شکر ملوں میں گنے پیرائی عام طور پر پندرہ اکتوبر سے شروع ہوجاتی ہے۔ جب کہ ریاست کے بقیہ حصوںمیں یہ پانچ روز بعد شروع ہوتی ہے۔ شکرصنعت کے اعداد وشمار کے مطابق ریاست میں گنے کا بقایا فی الحال ۲۴۰۰ کروڑ روپئے ہے۔جبکہ اس سال مارچ کی آخر میں یہ ۷۵۰۰ کروڑ روپئے تھا۔