لکھنؤ(نامہ نگار)۔شہر کو تمباکو نوشی سے پاک کرنا بے حد لازمی ہو گیا ہے۔ کیوں کہ تمباکو نوشی سے ہر ساڑھے چھ سیکنڈ میں ایک موت ہو رہی ہے ۔ یہ بات جمعہ کو سٹی مجسٹریٹ سوریہ نرائن یادو نے کہی ۔وہ کلکٹریٹ واقع جلسہ گاہ میں سی او ٹی پی اے ۲۰۰۳کے انفورسمنٹ افسران کی تربیت کے لئے منعقد ورکشاپ کی صدارت کررہے تھے۔ انہوںنے کہا کہ سگریٹ اور دیگر تمباکو ایکٹ ۲۰۰۳کے لئے مرکزی حکومت نے ۲۱محکموں کو نامزد کررکھا ہے ۔ ان محکموں کو اپنے اپنے حقوق کے حلقوں میں ایکٹ پر سختی سے عمل کرانا ہوگا ۔ اس کام کے لئے ٹاسک فورس نومبر ماہ سے چھاپہ ماری شروع کرے گی ۔ ورکشاپ کے دوران ایگزیکیٹو ڈائریکٹر یوپی وی ایچ اے کے جے پی شرما نے کہا کہ ۹۰فیصد پھیپھڑوں کا کینسر تمباکو کے استعمال کے سبب ہوتا ہے۔ ڈاکٹر سوریہ کانت شعبہ صدر پل م
ونری میڈیسن نے بتایا کہ ہندوستانی ثقافت میں کوئی بھی برائی نہیں ہے اور یہ تمباکو بھی ہندوستا ن کی پیداوار نہیں ہے لیکن پرتگالیوں نے ۱۵۵۶ میں ہندوستان میں اکبر کے دور حکومت میں تمباکو در آمد کی تھی۔تمباکو کو ۲۵ طرح کی بیماریوں و ۴۰ طرح کے کینسر کا سبب مانا جاتا ہے ۔ دنیا بھر میں منہ کے کینسر میں ہندوستان کا مقام اول ہے ۔ پروگرام کے اختتام میں ریاستی نوڈل افسر ڈاکٹر آلوک کمار نے روشناس کرایا کہ سال ۲۰۱۱ میں ریاستی حکومت کا ۴ء۷۳۳۵ کروڑ روپئے محض تمباکو متاثرین پر خرچ ہوئے ۔ انہوں نے بتایا کہ سگریٹ و تمباکو کنٹرول ایکٹ کا سختی سے عمل کرنے میں تمام محکموں کے تعاون کی بات کہی ۔ پروگرام میں سوریہ پرکاش پاٹھک ، شری راج ، سنتوش ، سی او ٹریفک ، ستیش چندر بھارتی ، ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ مینو تیواری ، بی ایس اے کے افسران و ملازمین موجود تھے ۔