امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان نے الزام عاید کیا ہے کہ پاکستان اور ایران، افغانستان میں عدم استحکام کے ذمہ دار ہیں۔
یورپ فری ریڈیو کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزارت دفاع کی جانب سے افغانستان میں امن وامان کی موجودہ صورت حال کے بارے
میں ایک مفصل رپورٹ میں دونوں پڑوسی ملکوں ایران اور پاکستان کو افغانستان کی ابتر صورت حال کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی بیرون ملک کارروائیوں کی ذمہ دار’’القدس فورس‘‘ افغانستان سے اتحادی فوج کو ماربھگانے کے لیے طالبان کے ساتھ معاونت کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ ایران اصرار اور تکرار کے ساتھ افغانستان میں غیر ملکی فوجوں کی موجودگی کی مخالفت کرتا آیا ہے۔ تہران کا کہنا ہے کہ وہ کابل کے اندرونی معاملات میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کر رہا ہے، تاہم خود کابل حکومت کی جانب سے متعدد مرتبہ ایران کی مداخلت کے الزامات عاید کیے جاتے رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ تہران کے کابل حکومت کے ساتھ بھی اچھے تعلقات قائم ہیں۔ ایرانی حکومت کی کوشش ہے کہ کابل کے ساتھ مل کر طالبان کو اقتدار سے دور رکھا جائے تاہم اس کے ساتھ ساتھ ایران طالبان کی مدد سے غیر ملکی افواج کو نکالنے کی بھی کوششیں کر رہا ہے۔
امریکی وزارت دفاع نے دعویٰ کی ہے کہ ایرانی حکومت نے پچھلے کچھ عرصے کے دوران افغانستان میں مقامی آبادی کی وفاداریاں خریدنے اور اہل تشیع مسلک کی تبلیغ پرایک ارب ڈالر کی رقم صرف کی ہے۔
پینٹاگان کی رپورٹ میں ایران کے ساتھ افغانستان کی صورت حال کی ذمہ داری پاکستان پر بھی عاید کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں اتحادی فوجوں کے ساتھ نبرد آزما عسکریت پسندوں کے پاکستان کی سر زمین موجود ان کے ہم خیال گروپوں کے ساتھ تعلقات ہیں اور وہ پاکستان سے ان کی معاونت کر رہے ہیں۔
یورپ فری ریڈیو نے افغان انٹیلی جنس چیف رحمت اللہ نبیل کا ایک بیان بھی نقل کیا ہے جس میں انہوں نے اپنے ملک کی ابتر صورت حال کی ذمہ داری ایران کی پاسداران انقلاب اور پاکستان کے خفیہ اداروں پر عاید کی۔
انہوں نے کہا کہ افغان صوبہ ہلمند میں ہونے والی جھڑپوں میں عسکریت پسندوں کو سرحد پار پاکستان سے مدد مل رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی پاسداران انقلاب اور پاکستانی خفیہ ادارے اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے ہلمند میں سیکیورٹی فورسز پر حملے کرا رہے ہیں۔
رحمت اللہ نبیل نے کہا کہ صوبہ ہلمند میں جنگ کی آگ پاکستانی خفیہ اداروں کی بھڑکائی ہوئی ہے اور وہ پورے خطے کو اس جنگ میں جھونکنے کی سازش کر رہے ہیں۔
افغانستان کی جانب سے پاکستان پر مداخلت کے الزامات نئے نہیں ہیں تاہم کابل حکومت ان الزامات کو کسی فورم پر ثابت نہیں کر سکی ہے۔ امریکی محکمہ دفاع کی تازہ رپورٹ پر پاکستان اور ایران میں سے کسی کا کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔