نئی دہلی، 20 نومبر:اس اعتراف کے ساتھ کہ تقسیم ملک کیبعد ہندستان ارتقاء کے سفر میں پاکستان سے کہیں آگے نکل چکا ہے، سابق پاکستانی وزیر اطلاعات جاوید جبار نے کہا ہے کہ وہ آج بھی مایوس نہیں کیونکہ جو پاکستان ملالہ یوسف زئی پیدا کرسکتا ہے وہ کل کے عالمی منظرنامے پر ہندوستان کے ساتھ نظر آئے گا، ایران کا ماڈل بن کر نہیں ابھرے گا۔ہند پاک تعلقات معمول پر لانے کی ٹریک ۔2 پالیسی سے وابستہ مسٹر جبار نے یہاں یو این آئی اردو سروس سے ایک خصوصی گفتگو میں کہا کہ ایک ملالہ ایسے سینکڑوں بند ذہنوں پر حاوی ہے جو فرقہ واریت کے بغیر مذہب سے رشتہ قائم نہیں کر سکتے۔ آج کا پاکستان ارتقاء کے تاریخی سفر میں ردو قبول کے جس مرحلے سے گزر رہا ہے اس میں بڑے پیمانے پر وہ عناصر مسترد کئے جارہے ہیں جن کی متشدد کاروائیوں کا برصغیر کو سامنا ہے۔ ان کا واضح اشارہ لشکرطیبہ، جیش محمد، پاکستانی طالبان اور اس طرح کے دوسرے دہشت گرد گروپوں کی طرف تھا۔انہوں نے کہا کہ تمام تر خرابی بسیار کے باوجود وہ قطعی مایوس نہیں اور یہ محض تنہا ان کی سوچ نہیں بلکہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پاکستانی عوام رنگ اور نسل، ذات اور مذہب کے نام پر گھٹن سے بھری گرفت سے باہر نکل رہے ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایک منتخب عوامی حکومت نے اپنی میعاد پوری کی ہے اور قومی اسمبلی میں مذہبی جماعتوں کی 1970 کی 20 فیصد نمائندگی 2013 میں گھٹ کر بمشکل پانچ فیصد رہ گئی ہے۔مسٹر جبار نے کہا کہ 1947 سے پہلے وجود نہ رکھنے والے پاکستان میں تاخیر سے سہی اب پاکستانیت کی تلاش شروع ہوگئی ہے اور پوری قوم کو ان غلطیوں کا ادراک ہونے لگا ہے جو پاکستانی شناخت کے حوالے سے کی جاتی رہیں