بالی ووڈ کی فلموںمیں بہت سے چائلڈ آرٹسٹوں نے کام کیا اور ان کے کام کو کافی پسند بھی کیا گیا لیکن جو مقبولیت اور شہرت انہیں بچپن میں ملی وہ بڑے ہونے کے بعد برقرار نہ رہ سکی۔ چاہے وہ جونیئر محمود ہوں، ماسٹر راجو ہوں یا پھر ہمراز فلم کی ساریکا ہوں۔ جن چائلڈ آرٹسٹوں نے فلموں میں آکر نام کمایا وہ بڑے ہو کر نہیں چمک پائے۔ فلم مکڑی اور اقبال جیسی فلموں کے لئے قومی اعزاز حاصل کر چکی شویتا اس کی تازہ مثال ہے۔ وہ فلموں میں کام کی وجہ سے نہیں بلکہ دوسرے معاملے میں ہی ان کا نام سرخیوں میں رہا ہے۔ یہ صحیح ہے کہ اپنی اداکاری اور محنت کے بل بوتے نام کمانے کے باوجود اس فلمی دنیا میں کچھ چائلڈ آرٹسٹ گمنامی کی تاریکی میں چلے گئے۔ ایسے چائلڈ آرٹسٹوںکے نام یاد کریں تو کئی نام نظروں کے سامنے گھومنے لگتے ہیں جو زیادہ تر ان دنو
ں بڑے پردے سے ندارد ہیں۔ فلم کچھ کچھ ہوتا ہے میں شاہ رخ خان، کاجول اور رانی مکھرجی کے ساتھ کام کرنے والی چائلڈ آرٹسٹ انجلی کی عمر آٹھ سال تھی جب انہوں نے انیس سو اٹھانوے میں ریلیز ہوئی اس فلم میں کام کیا۔ دراصل شاہ رخ خان اور رانی مکھرجی کی بیٹی کا جو رول انجلی نے ادا کیا تھا اس کا نام ہے ثنا سعید۔ اس کے بعد وہ ’ہر دل جو پیار کرے گا‘ اور ’بادل‘ جیسی ہٹ فلموں میں بھی بطور چائلڈ آرٹسٹ نظر آئیں۔ اس کے کئی سال بعد ثناسعید کو کرن جوہر کی فلم سٹوڈنٹ آف دی ایئرمیں ایک چھوٹے سے رول میں دیکھا گیا تھا۔ انہوں نے کلرس کے جھلک دکھلا جا میں بھی حصہ لیا۔ لیکن اب وہ کسی دوسرے پروجیکٹ سے جڑی ہوئی ہیں ایسی خبر نہیں ہے۔ یعنی وہ اندھیرے میں جی رہی ہیں۔ ہنسکا موٹوانی شاکا لاکا بوم-بوم اور دیس میں نکلا ہوگا چاند میں بطور چائلڈ آرٹسٹ ٹی وی پر چھا گئی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے بطور ہیروئن ہمیش ریشمیا کے ساتھ آپ کا سرور میں بھی کام کیا۔ مگر چائلڈ آرٹسٹ والی مقبولیت فلموں میں نہیں چل پائی۔ نہ تو وہ آگے فلموں میں چل پائیں اور نہ ہی فلمیں انہیں مل پائی فی الحال وہ تامل اور تیلگو فلموں میں سرگرم ہیں۔ جب بھی فلم معصوم کی بات آتی ہے تو نظروں کے سامنے بھوری آنکھوں والا وہ معصوم بچہ آ جاتا ہے جس کی معصومیت نے فلم کو کامیابی بخشنے میں اہم رول ادا کیا تھا۔ وہ معصوم بچہ کوئی اور نہیں بلکہ جگل ہنس راج ہے۔ فلم معصوم کے بعد جگل ہنس راج کرما اور سلطنت جیسی فلموں میں بھی بطور چائلڈ آرٹسٹ نظر آئے۔ اس کے بعد انہوں نے بطور ہیرو فلم آ گلے لگ جا سے اپنے کیریئر کی دوبارہ شروعات کی۔ انہیں بھٹ کیمپ کی پاپا کہتے ہیں اور آدتیہ چوپڑا کی محبتیں میں کام کرنے کا موقع بھی ملا۔ لیکن انہیں ناظرین کا وہ پیار نہیں ملا جو انہیں بچپن میں ملا تھا۔ فی الحال وہ کرن جوہر کی دھرما پروڈکشن سے وابستہ ہیں۔ دو ہزار پانچ میں منظرعام پر آئی سنجے لیلا بھنسالی کی فلم بلیک میں چھوٹی سی بچی مشیل کا رول ادا کرنے والی عائشہ کپور نے جو کام کیا اس ناظرین کے لئے بھول پانا آسان نہیں ہے۔ اس فلم کے بعد ہی عائشہ کو بیسٹ سپورٹنگ ایکٹریس سمیت کئی اور ایوارڈ بھی ملے۔ اس کے بعد دو ہزار نو میں وہ فلم سکندر میں نظر آئی۔ لیکن بعد میں ان کے کیریئر کی رفتار سست پڑتی گئی اور وہ فلموں سے غائب ہوتی چلی گئی۔ فی الحال چرچا ہے کہ وہ شیکھر کپور کی آنے والی فلم واٹرمیں نظر آ سکتی ہیں۔