لکھنؤ(بھاشا) اتر پردیش میں پہلی بار دیہی علاقوں کی خواتین تین فیصد شرح سود پر قرض کی تقسیم کئے جانے کا فیصلہ کیا گیاہے۔ اس بارے میں اعلان کرتے ہوئے ریاست کے امداد باہمی کے وزیر شیوپال سنگھ یادو نے آج کہا کہ قومی بیک ورڈ مالیاتی اور ترقیاتی کارپوریشن کے توسط سے اتر پردیش کواپریٹیو دیہی ترقیات بینک لمیٹیڈ کے ذریعہ دیہی خواتین استحکام منصوبے کے تحت ریاست میں پہلی بار تین فیصد شرح سود پر قرض فراہم کرایا جائے گا۔ انھوںنے یہاں ذرائع ابلاغ نمائندوںسے کہا کہ ایک خاتون ۵۰ ہزار روپئے سے ایک لاکھ روپئے تک کا قرض حاصل کرسکے گی۔ یہ سوال کیا جانے کہ کتنی خواتین کو اس منصوبے سے مستفید کیا جائے گا۔ انھوںنے کہا کہ اس کے لئے کوئی حد مقرر نہیں ہے۔ جتنی بھی خواتین امیدوار آتی ہیں ان سبھی کو قرض فراہم کرانے کی کوشش کی جائے گی۔
شیوپال نے کہا کہ بینک دیہی علاقوں کی خواتین کے لئے روزگار سے متعلق پروگرام کے تحت ۳۰ منصوبے نافذ کرنے جارہا ہے۔ انھوں الزام لگایا کہ امداد باہمی تحریک کو دبانے کیلئے قبل کی بی ایس پی حکومت ذمہ دار رہی ہے اور کواپریٹو دیہی ترقیاتی بینک بند ہونے کی صورت میں پہنچ گیا تھا۔ ملازمین کو تنخواہ نہیں مل پارہی تھی۔سماج وادی حکومت نے بینک کو ۱۶۵۰ کروڑ روپئے کی مدد دی اور ۲۰۴ کروڑ روپئے کے خسارے میں چل رہا یہ بینک اب فی الحال ۸۸کروڑ روپئے کے منافع تک پہنچ گیا ہے۔ مرکز کی بی جے پی حکومت الزام لگاتے ہوئے شیوپال نے کہا کہ خشک سالی سے متاثر ریاست کے لئے جب رقم کا مطابلہ کیا گیا تو مرکز نے سروے کا کام شروع کردیا۔ اب سروے کے نام پر کتنا وقت برباد ہوگا اس کااندازہ مشکل ہے۔ اتر پردیش کو اس کے حصے کی رقم مرکز سے نہیں مل رہی ہے۔ اتر پردیش میں خواتین کے سلسلے میں جرائم کے معاملات میں اضافے کے بارے میں سوال کئے جانے پرشیوپال نے کہا کہ کہ اترپردیش میں جرائم کا گراف کم ہواہے۔ سماجوادی حکومت نے رپورٹ لکھی جاتی ہے اور معاملے کی جانچ ہوتی ہے۔ جبکہ قبل کی سرکاروں میں رپورٹ ہی نہیں لکھی جاتی تھی۔