نئی دہلی، 11 نومبر (یو این آئی) سپریم کورٹ نے ملک میں ملاوٹی دودھ کی پیداوار اور فروخت کرنے کے معاملے میں لاپروائی سے کام لینے اور مایوس کن رویہ اختیار کرنے کے مسئلے پر مودی سرکار کی آج سرزنش کی۔
عدالت عظمی نے مرکزی حکومت سے کہا کہ وہ ملاوٹی دودھ کی پیداوار اور فروخت کی برائی سے نمٹنے کے لئے سخت قانون بنائے اور اس کے لئے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران ہی متعلقہ قوانین میں ترمیم کرنے یا نیا قانون بنانے کے لئے مناسب اقدام کرے۔
مؤقر عدالت عظمی نے اس مسئلے پر اس لئے بھی خصوصی طورپر تشویش ظاہر کی کہ دودھ پینے وا
لے بیشتر صارفین چھوٹے اور نوزائیدہ بچے ہوتے ہیں۔
جسٹس ایم وائی اقبال اور جسٹس شیو کیرتی سنگھ پر مشتمل سپریم کورٹ کے مؤقر بنچ نے ملاوٹی دودھ کے کاروبار کو روک پانے میں مرکزی و ریاستی حکومتوں کی اہلیت پر سوال کھڑا کرتے ہوئے مرکز ی و ریاستی حکومتوں کو ملک میں ملاوٹی دودھ کی پیداوار اور سپلائی کو روکنے کے لئے کئے گئے اقدامات کی تفصیلات کے ساتھ موجودہ صورتحال کی رپورٹ داخل کرنے کے لئے چار ہفتے کا وقت دیا۔
سپریم کورٹ نے سوامی اچوتانند تیرتھی کی عرضی پر سماعت کے دوران کہا کہ قومی راجدھانی خطہ (این سی آر) میں بھی ملاوٹی دودھ کی پیداوار کے لئے کیمیائی مواد اور ڈٹرجینٹ پاؤڈر کا استعمال کیا جاتا ہے اور یہ کیمیائی مواد صارفین کی صحت کے لئے اتنہائی مضرت رساں ہیں، جن میں سے بیشتر صارفین چھوٹے بچے ہوتے ہیں۔
عدالت نے اس معاملے کی آئندہ سماعت کے لئے 10 دسمبر کی تاریخ طے کی ہے۔