گورکھپور(نامہ نگار)فن اینڈ لرن اسکول میں چھوٹی بچی کے ساتھ پیش حادثہ کے معاملے میں اسکول کے ڈائریکٹر اورپرنسپل کو پاسکوایکٹ کے تحت جیل بھیج دیا گیاہے۔بچی کیسے زخمی ہوئی یہ معلوم کرنے کیلئے پولیس نے اسکول کے سی سی ٹی وی فٹیج کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔اس کے علاوہ اسکول کی ٹیچروں سے شرارتی بچوں کے نام بھی معلوم کئے گئے ہیں ضلع مجسٹریٹ کے اس واقعہ کی مجسٹریل جانچ کا حکم دیا ہے پولیس نے اسکول کے ڈائریکٹر نہال احمد اورپرنسپل عزیزالحی کوپاسکو حی کے تحت عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے دونوںکو جیل بھیجنے کا حکم دے دیا سی او کوتوالی ،انسپکٹرراج گھاٹ نے اسکول کے کلاس روم میں سی سی ٹی وی کمیرے کے فوٹیج کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ بچی کلاس روم میں کب پہنچی اورکتنی دیر تک کلاس کے باہر رہی یہ بھی معلوم کیا جارہاہے کہ باتھ روم میں بچی کو دھکا دے کر گرانے والے کی شناخت کیلئے گزشتہ روز اسکول کی ٹیچروں سے شرارتی بچوں کے نام معلوم کئے گئے ہیں۔ان بچوں کی شناختی پریڈ کرائی جائے گی۔ اسکول کے آیانے بچے کو شناخت کرنے کی بات تسلیم کی ہے۔داخلے کے وقت فارم پر لگی ہوئی تصویر کو دکھا کر بچی اورآیاسے قصوروار کی شناخت کرائی جائے گی۔ ایس ایس پی آرکے بھاردواج نے بتایاکہ حادثہ سے وابستہ مکمل جانچ کی ویڈیوگرافی کرانے کے ساتھ ساتھ متعلقہ لوگوں کے بیان کی سی ڈی بنائی جارہی ہے۔ضلع مجسٹریٹ نے اسکول میں بچی کے ساتھ پیش آئے حق واقعہ کی مجسٹریٹ جانچ کی ذمہ داری جوائنٹ مجسٹریٹ اورایس ڈی ایم صدر نہاں پرکاش کو سپرد کی ہے
۔گزشتہ روز بچی کے اہل خانہ نے ضلع مجسٹریٹ سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ان کے ساتھ علاقہ کے لوگ بھی موجود تھے۔لوگوں کا کہناتھا کہ اسکول انتظامیہ اس معاملے میں تعاون نہیں کررہاہے ضلع مجسٹریٹ نے مکمل جانچ ایس ڈی ایم صدر کو سپردکردی ہے اوررپورٹ پندرہ دن میں دینے کی ہدایت دی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ جمعہ کو ترکمان پور کے باشندے صراف کاروباری کی چار سالہ بیٹی اسکول سے چھٹی ہونے کے بعد روز مرہ کی طرح گھر پہنچی توبچی کے کپڑوں کو تبدیل کرنے کے وقت بچی کی ماں کو کپڑوں پر خون کے نشان دکھائی دئے۔بچی کے والد گھر کے قریب واقع کلینک پر لے کر پہنچے۔ڈاکٹر نے بچی کی آبروریزی کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے پولیس کواطلاع دینے کا مشورہ دیا۔حالانکہ بچی نے اسکول میں کسی بچے کے دھکا دینے کا ذکرکیا۔آبروریزی کی بات ڈاکٹرسے سننے کے بعد اہل خانہ پریشان ہوکر سنیچر کی صبح اسکول پہنچے ان کے ساتھ علاقہ کے لوگ بھی موجودتھے جنھوں نے اسکول کے سامنے دھرنا ومظاہرہ کیا۔
پولیس کے سمجھانے کے بعد مشتعل لوگوں نے اسکول میں توڑ پھوڑ کردی حالات کوقابو میں کر نے کیلئے پولیس نے لاٹھی چارج کیا ۔ دوسری جانب بچی کا طبی معائنہ کرایاگیا لیکن طبی رپورٹ میں آبروریزی کی تصدیق نہیں ہوئی۔ ڈاکٹر نے پوشیدہ عضوزخمی ہونے کی بات کہی۔یہ بات صحیح ہے کہ اسکول انتظامیہ کی لاپرواہی سامنے آئی ہے۔اس کیلئے انھیں جیل بھیج دیاگیا۔لیکن اس کے ساتھ یہ سوال بھی اپنی جگہ درست ہے کہ وہ ڈاکٹر بھی قصوروار ہے جس نے بچی کا ابتدائی معائنہ کیا اورآبروریزی کا اندیشہ ظاہر کیا۔جس کی وجہ سے ہنگامہ شروع ہوگیا ۔لاٹھی چارج میں بہت سے لوگ زخمی ہوگئے تھے اسکول کے ڈائریکٹر کے چیمبر کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اسکول بند کردیاگیا جس کی وجہ سے طلبا کی پڑھائی متاثر ہورہی ہے۔اس لئے پولیس انتظامیہ کو اس ڈاکٹر کے خلاف بھی کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔