ابوظہبی۔نیوزی لینڈ کی پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ کے تیسرے دن حالت خراب ہے اوراس نے آج تیسرے دن چائے کے وقفہ تک تپانچ وکٹ کے نقصان پر ایک سوچھیاسی رن بنالئے تھے۔اوراوپنرٹام لتھام ستاسی رن بناکر کھیل رہے تھے۔اس سے پہلے ابوظہبی کے شیخ زید اسٹیڈیم میں کھیلے جارہے ٹیسٹ کے تیسرے روز نیوزی لینڈ نے 15 رنز بغیر کسی نقصان کے اپنی نامکمل اننگز کا آغاز کیا تو کھیل کے پہلے گھنٹے میں ہی کپتان برینڈم میکولم 33 کے مجموعی اسکور پر 18 رنز بنانے کے بعد ذوالفقار بابر کا شکار بن گئے جس کے بعد نئے آنے والے بلے باز کین ولیمسن بھی زیادہ دیر کریز پر رک نہ سکے اور 3 رنز بنانے کے بعد راحت علی کی گیند پر بولڈ ہوگئے۔واضح رہے کہ پاکستان نے اپنی پہلی اننگز میں 3 وکٹوں کے نقصان پر 566 رنز پر اننگز ڈکلئیر کردی تھی جس میں یونس خان، مصباح الحق اور احمد شہزاد کی شاندار سنچریاں شامل ہیں۔وہیںسیزن کی دوسری سنچری بنانے والے پاکستانی اوپنر احمد شہزاد کہتے ہیں کہ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز اپنی فارم کیش کرانے کا وقت ہے۔ احمد کے بقول آسٹریلیا کے خلاف کامیابی نے پاکستانی کرکٹ ٹیم کو نئی بلندیوں پر پہنچا دیا ہے۔ احمد شہزاد نے نیوزی لینڈ کے خلاف شیخ زید اسٹیڈیم میں پہلے ٹیسٹ میں ہٹ وکٹ ہونے سے پہلے ایک سو چھہتر رنز کی یادگار اننگز کھیلی۔ دو برس تک سلیکٹرز کے سامنے جگر آزمانے والے احمد کو ٹیم میں واپسی ایسی راس آئی ہے کہ وہ گزشتہ بارہ ماہ میں بین الاقوامی کرکٹ میں سات سنچریاں داغ چکے ہیں۔ ابوظہبی میں ڈوئچے ویلے کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے شہزاد نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے باؤلرز آسٹریلوی باؤلرز کی طرح تیز نہیں مگران کی نپی تلی باؤلنگ اور پھرتیلی فیلڈنگ کے سامنے سینچری آسان نہ تھی۔ ’’میں نے ٹیم کی ضرورت کے مطابق سر جھکا کر بیٹنگ کی۔ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز پاکستانی ٹیم اور میرے لیے فارم کو کیش کرانے کا بہترین وقت ہے۔‘‘احمد شہزاد مزید کہتے ہیں کہ دو سینچریاں بنانے کے بعد دوہزار گیارہ میں ٹیم سے باہر ہونا بہت تکلیف دہ دور تھا۔’’ کارکردگی کے باوجود ڈراپ کیے جانے پر مجھے راتوں کو نیند نہیں آتی تھی۔ میں چھپ چھپ رویا کرتا تھا۔ کرکٹ میری زندگی ہے اور میں نے تہیہ کیا تھا کہ مجھے اپنی زندگی واپس لینی ہے۔ میں نے ٹیم سے باہر رہ کر بہت کچھ سیکھا۔ اسی دور میں اپنے پرائے کا بھی اندازہ ہوا۔ اس لیے جب ٹیم میں واپس آیا تو اپنے آپ سے کہا کہ اب باہر ہونے کی نوبت نہیں آنے دوں گا۔‘‘ احمد شہزاد پاکستان کے واحد کھلاڑی ہیں جو ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹوئنٹی ٹوئنٹی ٹیموں کے مستقل رکن ہیں۔ آئی سی سی اجلاس میں اینٹی کرپشن قوانین میں ترامیم کی منظوری پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی لیفٹ آرم فاسٹ بائولر محمد عامر نے کہا ہے کہ آئی سی سی کا فیصلہ ایک مثبت اقدام اور خوش آئند ہے، پی سی بی کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے میرا کیس بھرپور طریقے سے آئی سی سی کے سامنے پیش کیا، چار سال سے کرکٹ سے دور رہا جو میرے لئے کھٹن مرحلہ تھا، چیئرمین پی سی بی کے دبئی سے واپسی کے بعدگھریلو کرکٹ کھیلنے کے حوالے سے فیصلہ کرونگا، آئی سی سی سے مکمل تعاون کیا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد عامر کا کہنا تھا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنا بھی میرے لئے خوش آئند بات ہے جب بھی کرکٹ کھیلوں گا مکمل فٹ نظر آئوں گا اور عوام کو بہتر پرفارمنس دکھائوں گا۔ میں نے پی سی بی اور آئی سی سی کے ساتھ مکمل تعاون کیا ہے اپنی غلطی پر معافی بھی مانگی اور بہت شرمندہ بھی ہوا ہوں آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ نے مجھ سے جو مانگا جو کہا میں نے وہی کیا اپنی سزا کے دوران بھی میں نے آئی سی سی سے مکمل تعاون کیا ہے۔ گھریلو کرکٹ کس کی طرف سے کھیلوں گا اس کا فیصلہ چیئرمین پی سی کے دبئی سے واپسی کے بعد اور اپنے سینئرز اور گھر والوں کے ساتھ مشورہ کے بعد کرونگا جنوری یا فروری میں ڈومیسٹک کرکٹ کا آغاز کر دونگا امید ہے جلد انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے بھی کھل جائینگے۔ ایک سوال کے جواب میں محمد عامر نے کہا کہ ٹیم میں اس وقت بہت اچھے فاسٹ بائولر محمد طلحہ، وہاب ریاض، جنید خان اور محمد عرفان جو لیفٹ آف فاسٹ بائولر ہیں ان کی موجودگی میرے لئے باعث فخر ہے جو اچھی پرفامنس دکھائے گا وہ ٹیم کا حصہ ہے ہماری ٹیم اس وقت فاسٹ بائولرز کے حوالے سے کافی فٹنس مسائل کا شکار ہے اس وجہ سے ٹیم میں میرے لئے جگہ بنانا کوئی مشکل نہیں ہو گا۔