اس میں دو رائے نہیں کہ جسمانی طور پر فٹ رہنے کے لئے ورزش ضروری ہے۔ جن لوگوں کا کام جسمانی محنت والا ہوتا ہے انہیں تو ورزش کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ ان کا کام ہی ورزش ہوتا ہے۔ لیکن جن لوگوں کا کام بھاگ دوڑ یا جسمانی محنت والا نہیں ہوتا وہ کرسی پر بیٹھ کر ہی اپنا مکمل کام انجام دیتے ہیں ان کے لئے تو ورزش ضروری ہے۔ سست لائف اسٹائل ہی موٹاپا کی وجہ ہے۔ روزانہ ورزش جسم م
یں فیٹ کے لیول کو کم کرتا ہے اور توانائی کے لیول میں اضافہ۔ زیادہ تر بیٹھ کر کام کرنے والے یا جسمانی کام کم کرنے والے لوگوں کو تھکاوٹ ہو سکتی ہے۔ اگر ٹہلنے جیسی ورزش کو معمول بنا لیا جائے تو اس سے توانائی کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے اور تھکاوٹ کم ہوتی ہے۔ ورزش کو معمولات کا حصہ بنانے سے پہلے یہ جان لینا بہتر ہوگا کہ کون سی ورزش آپ کے لئے صحیح ہو گی۔ کیونکہ جسم کی مناسبت سے اگر ورزش نہ کی گئی تو اس کا منفی اثر بھی جسم پر پڑ سکتا ہے۔ سائیکلنگ یا کوئی ہلکا پھلکا کھیل کھیلتے ہوئے ورزش میں بدلائو لا سکتی ہیں۔ آپ کسی پروفیشنل فٹ نس ٹرینر سے بھی مشورہ لے سکتی ہے۔ ورزش کو کسی کام کی طرح نہیں بلکہ ایسے دیکھیں کہ کچھ وقت آپ اپنے کے لئے نکال رہی ہیں۔ چھوٹے چھوٹے مقاصد کو مکمل کرنے کے بعد اپنی ورزش کو بڑھا سکتی ہیں۔ مثلا سیڑھیاں چڑھنے پر اگر آپ کو تھکاوٹ محسوس نہیں ہوئی تو کسی دن تھوڑی سی زیادہ جاگنگ کرنے سے سانس پھول رہی اور آپ خود کو فٹ محسوس کر رہی ہیں تو آپ اس سے مشکل ورزش کر سکتی ہیں۔ اگر آپ ورزش کرتے ہوئے بور ہوتی ہیں تو اس بوریت سے بچنے کے لئے آپ کو کریٹیو ہونا پڑے گا۔ آپ کی ورزش کو پرلطف بنانے کی کوشش کریں۔ کک باکسنگ اور ڈانس کلاس بھی فٹ رہنے کے لئے ایک اچھا متبادل ثابت ہو سکتا ہے۔ آپ چاہیں تو اپنے ساتھ دوسروں کو بھی شامل کر سکتی ہیں تاکہ ایک گروپ بن جائے۔ گروپ میں ورزش کرنا بوریت سے بچنے کا آسان نسخہ ہے۔ ورزش سے جڑی اپنی روٹین میں تبدیلی لائیں تاکہ ورزش کا زیادہ سے زیادہ فائدہ مل سکے۔ ہفتے میں دو تین دن سیر کے لیے نکلیں۔ اس کے علاوہ سائکلنگ، بیڈمنٹن، ڈانسنگ، سوئمنگ، اسٹیچنگ، اسٹرینتھ ٹریننگ جیسے کئی متبادل ہیں جن سے آپ کسی کو چن سکتی ہیں۔ جس طرح آپ دوسرے ضروری کاموں کے لئے کسی بھی حال میں وقت نکال لیتی ہیں ٹھیک اسی طرح ورزش کے لئے بھی وقت نکالیں۔ ہر دن صبح جب آپ یہ پلاننگ کرتی ہیں کہ کون کون سا کام کرنا ہے تو اسی پلاننگ کا ایک حصہ ورزش کو بھی بنائیں ۔ کام کا بوجھ بہت زیادہ ہو جائے تو ورزش کے لئے بھی وقت تھوڑا ہی سہی ضرور نکال لیا کریں۔ ورزش کرنے سے آپ میں کام کرنے کے لئے قوت پیدا ہوگی اور تنائو کم ہوگا۔