نئی دہلی ۔35 سالہ اکاؤنٹینٹ، غلام شبیر بھارتی شہر بھوپال کا رہائشی ہے۔ اس نے حال ہی میں ایک لیپ ٹاپ پچاس ہزار روپے اور ڈیجیٹل کیمرہ دس ہزار روپے میں خریدا۔ اسے گھر بیٹھے دونوں اشیا سستے داموں مل گئیں۔فیض آباد کی گیتا گپتا نے بھی اپنی شادی کے لیے پسندیدہ زیورات منتخب کیے اور گھر منگوالیے۔ اسے بھی یہ زیورات عام مارکیٹ کی نسبت سستے پڑے۔ ای شاپنگ یا آن لائن خریداری کی دنیا میں خوش آمدید جو ہمارے پڑوس میں بڑی تیزی سے پھل پھول رہی ہے۔ اس حیرت انگیز دنیا میں آپ گھر بیٹھے کمپیوٹر پہ محض مائوس کی کلک یا انگلی ہلانے پر سوئی سے لے کر ہوائی جہاز تک خرید سکتے ہیں۔ای شاپنگ کا آغاز امریکا اور یورپی ممالک میں ہوا۔ لیکن پچھلے عشرے کے دوران زبردست معاشی ترقی کی وجہ سے بھارت میں طاقتور متوسط طبقے نے جنم لیا، تو وہ بھی ای شاپنگ کی طرف متوجہ ہوا۔ آج ’’25 کروڑ بھارتی‘‘ دنیائے انٹرنیٹ سے وابستہ ہیں۔ اور ان میں سے ساڑھے تین کروڑ مردو زن ای شاپنگ کرتے ہیں۔اعدادو شمار کی رو سے فی الوقت بھارتی ای شاپنگ کی سالانہ مالیت 13 ارب ڈالر (13 کھرب روپے) ہے۔ اس عدد کو معمولی مت سمجھیے کہ پاکستان کا حالیہ سالانہ قومی بجٹ صرف ساڑھے تین ارب ڈالر کا تھا۔ تخمینہ ہے کہ 2018ء تک بھارت میں ’’13 کروڑ‘‘ شہری ای شاپنگ کریں گے۔ نیز اس کاروبار کی سالانہ مالیت ’’50 ارب ڈالر‘‘ تک جاپہنچے گی۔ای شاپنگ کے کئی فوائد ہیں۔ پہلا تو یہی کہ اس نے اشیا کی خریداری کو آسان بنا دیا۔ آج کل خصوصاً شہروں میں کسی شاپنگ پلازہ یا اسٹور پر جانا کسی مصیبت سے کم نہیں۔ پہلے ٹریفک کی بھیڑ سے نمٹو، پھر گاڑی پارک کرنے کی جگہ ڈھونڈو، اس کے بعد دکانوں میں گھوم پھر کر پسندیدہ اشیا تلاش کرو۔ غرض اس مارا ماری کے دوران انسان کا پلیتھن نکل جاتا ہے۔دوسری طرف خصوصاً بھارت میں ای شاپنگ سے وابستہ نیٹ کمپنیاں تقریباً ہر شے آن لائن فروخت کررہی ہیں۔ یہی نہیں، ہر شے مثلاً جوتے، ملبوسات، کار، موٹر سائیکل، کمپیوٹر، غرض ہر گھریلو چیز کی وسیع ورائٹی ویب سائٹوں پر دستیاب ہے۔ بس آپ گھر میں پْر سکون ماحول میں بستر پر لیٹے یا دفتر میں کرسی کی پشت سے ٹیک لگا کر بیٹھے حتی کہ بس یا کار میں بیٹھے صرف انگلی کی حرکت سے من پسند اشیا منتخب کیجیے اور آرڈر دے دیجیے۔ مقررہ مدت میں مطلوبہ اشیا آپ کے در پر ہوں گی۔مزید برآں خصوصاً شہریوں کی زندگی بہت مصروف ہوگئی ہے۔ اشیا کی خریداری کے لیے وقت نکالنا اب کارے دارد بن چکا۔
سو لوگ کمپیوٹر پر چیزیں خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس امر نے بھی بھارت میں اسی شاپنگ کے کاروبار کو بڑھاوا دیا۔اْدھر جب بھارتی و غیر ملکی تاجروں اور کاروباریوں نے دیکھا کہ بھارت میں ای شاپنگ پھل پھول رہی ہے، تو وہ اس شعبے میں دھڑا دھڑ سرمایہ کاری کرنے لگے۔ راتوں رات نئی ویب سائٹس کھل گئیں اور وہ مختلف حیلے حربوں سے گاہکوں کو متوجہ کرنے لگیں۔ ان میں سب سے موٓثر اور کارگر حیلہ کم قیمت یا ڈسکائونٹ پر اشیا بیچنا ہے۔ اور اب بھارتی آن لائن شاپنگ سائٹس کے درمیان زیادہ سے زیادہ ڈسکاؤنٹ دینے کی زبردست جنگ چھڑچکی ہے۔ہوا یہ کہ عالمی آن لائن شاپنگ کے بے تاج بادشاہ اورکھرب پتی کاروباری، جیف بیزوس نے پچھلے سال ’’ایمیزن انڈیا‘‘ ویب سائٹ کا آغاز کیا۔ تب تک بھارتی دنیائے نیٹ میں فلپ کارٹ، ای بے، جابونگ، سنیپ ڈیل، ہیپرفرائی، منترا شاپ وغیرہ ویب سائٹس شعبہ آن لائن خریداری میں قدم جماچکی تھیں۔ ایمیزن انڈیا راتوں رات بھارتیوں میں مقبول ہوگئی۔ اس کامیابی نے بھارتی آن لائن شاپنگ ویب سائٹس کو حسد میں مبتلا کردیا۔ چناں چہ انہوں نے گاہکوں کو لبھانے کی خاطر پھٹے چک دیئے یعنی وہ اشیا انتہائی کم قیمت پر فروخت کرنے لگیں۔ حتیٰ کہ انہوں نے خسارہ برداشت کرلیا، گاہک کو دوسرے کی چھتری تلے بیٹھا دیکھنا گوارا نہ کیا۔
اس ڈسکائونٹ جنگ کے باعث قدرتاً ہندوستانی صارفین کا سر کڑھائی، انگلیاں گھی میں ہیں۔جیسے ہی فلپ کارٹ‘ ایمیزن انڈیا اور ای شاپنگ سے وابستہ دیگر چند ویب سائٹس میں ڈسکاوٓنٹ سیل شروع ہوئی‘ لاکھوں بھارتی وہاں آ پہنچے۔ دباوٓ پڑنے سے سائٹس کھلنے کی رفتار بہت آہستہ ہو گئی۔ حتیٰ کہ وہ کئی بار کریش بھی ہوئیں۔انہی بھارتیوں میں دہلی کا کاروباری‘ کرشنا راوٓ بھی شامل تھا۔ وہ بتاتا ہے:’’چند منٹ کے اندر اندر بہت سی اشیا فروخت ہو گئیں اور وہاں ’’آوٹ آف سٹاک‘‘ کا بورڈ لگ گیا۔ آخر میں صرف چمچ‘ برتن وغیرہ قسم کی چیزیں ہی رہ گئیں۔ لگتا تھا کہ من پسند اشیا خریدنے کے لیے گاہکوں کے مابین دوڑ لگی تھی۔ جس کے کنکشن کی سپیڈ عمدہ تھی‘ وہ جلد فیصلہ کرنے کی قدرت رکھتا اور دنیائے نیٹ میں خوب چلت پھرت کرتا تھا‘ وہی دوڑ جیت گیا۔‘‘بعدازاں انکشاف ہوا کہ فلپ کارٹ پر صرف دس گھنٹوں میں ’’20 لاکھ‘‘ اشیاء فروخت ہوئیں۔
ان میں پانچ لاکھ موبائل‘ پانچ لاکھ ملبوسات و جوتے اور پچیس ہزار ٹی وی سیٹ شامل تھے۔ ان تمام اشیا کی مالیت ’’دس ارب روپے‘‘ تھی۔ ایمیزن انڈیا نے بھی اتنی ہی رقم کا بزنس کیا، لیکن ای شاپنگ کی دونوں بڑی کمپنیوںنے یہ بات پوشیدہ رکھی کہ انہیں منافع کتنا ہوا؟ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ بھارتی ای شاپنگ ویب سائٹس گاہکوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے اشیا غیر معمولی ڈسکاوٓنٹ پر دے رہی ہیں۔ یقینا کم قیمت پر دستیاب چیزوں کی کشش ہزاروں لاکھوں گاہکوں کو کھینچ لیتی ہے۔