لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ اترپردیش کے شہری ترقیات کے وزیر اعظم خان نے راجستھان میں حال ہی میں ایک خاتون کوبرہنہ کرنے کے بعد گدھے پر بٹھاکر اس کی سرعام بے آبروکئے جانے کے واقعہ کی سخت مذمت کی ہے۔ انہوں نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ یہ نہایت ہی بدقسمتی ہے کہ اس طرح کا اہانت آمیز واقعہ راجستھان میں پیش آیا ہے جہاں ایک خاتون وزیر اعلی برسر اقتدار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ اس واقعہ کے بارے میں بی جے پی کا کیا موقف ہے ، کیونکہ اب تک اس کے کسی بھی لیڈر نے اس واقعہ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ مسٹر اعظم خان نے کہا کہ بی جپئی کو سنجیدگی سے اس واقعہ پر غور و فکر کرنا چاہئے کہ جب خاتون وزیر اعلی ہی خواتین کی حفاظت کرنے میں ناکام ہوجائے تو ان کو اقتدار کی کرسی پر برقرار رکھنے سے کیا فائدہ بی جے پی اب ریاست کے اقتدار پر برقرار رہنے کا اخلاقی حق کھوچکی ہے۔ اس موقع پر یوپی کے وزیر نے یہ الزام بھی لگایا کہ اترپردیش کی بہ نسبت بی جے پی کی زیر اقتدار ریاستوں میں ہونے والے جرائم کی شرح تشویش ناک حد تک بڑھ چکی ہے، جبکہ یو پی کی سماجوادی حکومت نے جرائم کی روک تھام کیلئے ہر قدم اٹھا یا ہے۔
دریں اثناء، راجستھان میں مارکسی کمیونسٹ پارٹی نے ضلع راجسمند تھراوڈ گاؤں میں خاتون کو برہنہ کرکے سرعام بے عزتی کرنے کے واقعہ کو انسانیت کیلئے کلنک قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی ہے۔ سی پی آئی ایم کے ریاستی سکریٹری باسو دیو نے آج یہاں ایک بیان میں کہا کہ تھراوڈ گاؤں میں ایک خاتون کو برہنہ کرکے اس کو گدھے پر بٹھاکر گاؤں میں گھمانا اور سرعام اس کی پٹائی کرنے کے واقعہ سے انسانیت شرمسا ر ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایسے واقعات ایسے حالات میں ہورہے ہیں جب ریاست کی وزیر اعلی ایک خاتون ہیں۔ گزشتہ ۱۱ ماہ کی بی جے پی حکومت میں خواتین کے ساتھ زیادتیوں کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے اور خواتین کی عصمت دری، چھڑخانی، جہیز کیلئے بدسلوکی اور قتل نیز اغواء وغیرہ کے واقعات عام بات ہوگئی ہے۔ کمیونسٹ پارٹی کے ریاستی سکریٹری نے مطالبہ کیا ہے کہ نہ صرف مجرموں کو گرفتار کیا جائے بلکہ قانون و انتظام کے ذمہ دار ضلع حکام کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے۔