اندازہ ہے کہ روزانہ 27 ہزار افراد اس ٹرام سروس سے فائدہ اٹھائیں گے
متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی میں بدھ سے ساڑھے دس کلومیٹر طویل ٹرام سروس کا آغاز ہوگیا ہے اور اطلاعات کے مطابق اسے حادثات سے بچانے کے لیے 150 پولیس افسران اور 64 سپیڈ کیمروں کی مدد لی جائے گی۔
12 نومبر سے عوام کے لیے کھولی جانے والی ٹرام شہر میں 14 مختلف سٹیشنوں پر رکے گی۔
مقامی اخبار کے مطابق دبئی پولیس نے شہر میں گاڑیاں چلانے والے افراد کو تنبیہ کی ہے کہ اگر شہر کی سڑکوں پر ٹرام کے راستے پر واقع 30 جنکشنوں میں سے کسی پر بھی وہ اس سے تصادم کا باعث بنے اور انھیں 30 ہزار درہم تک جرمانہ اور قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ڈرائیور حضرات کے علاوہ سائیکل سواروں اور راہ گیروں کو بھی خبردار کیا گیا ہے کہ وہ ٹرام کے راستے کے قریب محتاط رہیں۔
دبئی کی روڈز اینڈ سیفٹی اتھارٹی کے مطابق ٹرام لائن عبور کرنے کے مقررہ مقامات کے علاوہ کہیں اور سے اسے پھلانگنے پر ایک ہزار درہم جرمانہ ہوگا۔
ادارے کے اہلکار مطع بن عبیدی کے مطابق لوگ ’ممنوعہ علاقوں میں داخل نہ ہوں کیونکہ ٹرام انھیں بچانے کے لیے اپنا راستہ تبدیل نہیں کر سکتی۔‘
گلف نیوز کے مطابق دبئی میں چلائی جانے والی ٹرام میں مرد و خواتین کے لیے الگ الگ جگہ ہوگی۔ اس کے علاوہ ’گولڈ کلاس‘ مسافروں کے لیے بھی الگ ڈبہ مخصوص کیا گیا ہے۔
اندازہ ہے کہ روزانہ 27 ہزار افراد اس سروس سے فائدہ اٹھائیں گے۔
ایسی ہی ایک ممکنہ مسافر میری سیبریٹلز نے خلیج ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں یقیناً ٹرام پر جتنا ممکن ہوا سفر کروں گی۔ یہ ٹریفک جام میں پھنسے رہنے سے تو کہیں بہتر ہے۔‘
خیال رہے کہ دبئی میں ٹریفک جام ایک بہت بڑا مسئلہ ہیں اور اس مسئلے کے لیے حل کے لیے حکام ٹرام سے قبل میٹرو ٹرین بھی چلا چکے ہیں جس پر عوام کی بڑی تعداد سفر کرتی ہے۔