لکھنؤ(نامہ نگار)وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے وقف بورڈ کو گرانٹ دینے کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ وقف جائیدادوں کے رنٹ کنٹرول ایکٹ پر جلد کارروائی ہوگی۔ وقف جائیدادوں کے تحفظ اور ملازمین کے معاملات کا بھی حکومت ہر ممکن تعاون کرے گی۔ وزیر اعلیٰ بدھ کو اندرا گاندھی پرتشٹھان میں اترپردیش سنی سینٹرل وقف بورڈ کی جانب سے منعقد وقف کانفرنس کو خطاب کررہے تھے۔ اس سے قبل ریاست کے وزیر اقلیتی بہبود محمد اعظم خاں نے وقف جائیدادوں کے تحفظ اور ترقیات کے سلسلہ میں کئی اہم تجاویز پیش کیں۔
وقف جائیداد پر بنیں سرکاری عمارتوں کے سلسلہ میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ایسا راستہ نکالاجائے گا جس سے وقف بورڈ اور حکومت کے درمیان لڑائی کا ماحول نہ بنے۔ مسٹر یادو نے وقف بورڈ کو گرانٹ دینے پر کہا کہ مہنگائی کو دھیان میں رکھتے ہوئے گرانٹ دی جائے گی۔ مسٹر یادو نے ریاستی حکومت کے ترقیاتی کاموں اور اسکیموں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کام کی بنیاد پر ہم دوسری ریاستوں سے کافی آگے ہیں۔ ہم کام کر رہے ہیں اور مخالفین ہماری خامیاں تلاش کر رہے ہیں۔سماجوادی پارٹی سربراہ ملائم سنگھ یادو اور اعظم خاں کے رشتوں کے سلسلہ میں انہوں نے کہا کہ ملک کی سیاست میں نیتا جی اور اعظم جی جیسا رشتہ نہیں ملے گا۔ کون ایک دوسرے کو زیادہ چاہتا ہے پتہ نہیں چلتا۔انہوں نے رامپور میں مسٹر خان کی جوہر یونیورسٹی کے قیام کے سلسلہ میں کہا کہ جوہر یونیورسٹی بنا کر اعظم خاں نے بڑا کام کیا ہے۔ میڈیا پر غلط تشہیر کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ٹی وی پر مہینوں بدایوں واردات دکھائی گئی لیکن سچ سامنے آنے پر اسے نہیں دکھایا گیا۔
اس سے قبل کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے وزیر اقلیتی بہبود محمد اعظم خاں نے وقف جائیدادوں کو اللہ کی جائیداد اور متولیوں کو اس کا کسٹوڈین(محافظ) بتایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی متولی امانت میں خیانت کرے تو روز حشر اس کے ساتھ کیا ہوگا اسے خود سمجھ لینا چاہئے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سے وقف جائیدادوں پر بنی سرکاری عمارتوں کامعقول کرایا سنی سینٹرل وقف بورڈ کو دینے، ضلع مجسٹریٹ اور ایس ایس پی کو وقف بورڈ سے وقف جائیدادکے سلسلہ میں ناجائز قبضے خالی کرانے کیلئے جاری ہونے والی نوٹس پر کارروائی کرانے ، ریاست ہر ضلع میں وقف جائیدادوں کا سروے کرانے، اضلاع میں وقف ملازمین کی تقرری اور ان کی تنخواہ حکومت کی طرف سے دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے وقف جائیدادوں کے کاغذات اردو میں ہونے اور اس کی معلومات نہ ہونے کی وجہ سے اسے برباد ہونے سے روکنے کیلئے نگر پنچایت اور کارپوریشنوں میں اردو کی معلومات رکھنے والے لوگوں کو مقرر کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ مسٹر خان نے کہا کہ مغربی اترپردیش میں وقف ٹریبونل بن گیا ہے اور کچھ ہی دنوں میں لکھنؤ میں بھی اس کا اعلان کر دیاجائے گا۔ انہوں نے وقف بورڈ میں پھیلی بدعنوانی کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وقف بورڈ میں پھیلی بدعنوانی پوری طرح
سے ختم ہونا چاہئے۔
اس سے قبل کانفرنس میں ریاست کے مختلف اضلاع سے آئے نمائندوں نے وقف جائیدادوں کے تحفظ کیلئے اپنی تجاویز پیش کیں۔ کانفرنس میں خالی پڑی وقف جائیدادوں کا استعمال اسکول، کالج اور اسپتال تعمیر کرا کر زیادہ سے زیادہ لوگوں کو فائدہ پہنچانے کی متعدد تجاویز پیش کی گئیں۔ کانفرنس کو وزیر مملکت اقلیتی بہبود چتررنجن سوروپ، وزیر مملکت کھادی گرامودیوگ ریاض احمد، اقلیتی کمیشن کے صدر شکیل احمد، سابق ایڈوکیٹ جنرل ایس ایم اے کاظمی، مولانا خالد رشید فرنگی محلی، مولانا سید سیف عباس نقوی، سکریٹری اقلیتی بہبود ایس پی سنگھ، مشتاق صدیقی ایڈوکیٹ، شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئر مین وسیم رضوی سمیت دیگر افراد نے بھی خطاب کرتے ہوئے اپنی تجاویز پیش کیں۔ اس موقع پر سنی سینٹرل وقف بورڈ کے چیئر مین زفر احمد فاروقی نے وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو ، وزیر اقلیتی بہبود محمد اعظم خاں، چترنجن سوروپ اور ریاض احمد کو شال اور یادگاری نشان سے نوازا۔کانفرنس میں پہنچی ویر عبدالحمید کی بیوہ نے بھی وزیراعلیٰ کو یادگاری نشان پیش کیا۔ کانفرنس میں اقلیتی کمیشن کے صدر شکیل احمد، خواجہ حلیم اور سنی سینٹرل وقف بورڈ کے اراکین کے علاوہ ریاست کے مختلف اضلاع سے آئے وقف جائیدادوں کے متولی خصوصی طور سے موجود تھے۔