لندن۔ (یو این آئی) ساتویں بار اے ٹی پی ورلڈ ٹور فائنل خطاب جیتنے کے لیے کھیل رہے دنیا کے دوسرے نمبر کے کھلاڑی سوئٹزرلینڈ کے راجر فیڈرر نے گھریلو کھلاڑی برطانیہ کے اینڈی مرے کو کراری شکست دے کر ٹورنامنٹ سے باہر کر دیا ہے۔سال کے آخری ٹینس ٹورنامنٹ میں مسلسل ریکارڈ 13 ویں بار والیفائی کر نے والے فیڈرر نے اپنے تجربے کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے گروپ میچ میں مرے کو 56 منٹ میں مسلسل سیٹوں میں 6۔0 ،6۔1 سے کراری شکست دے کر ٹورنامنٹ سے باہر کر دیا۔ایشیا کے نمبر ون کھلاڑی اور پہلی بار ٹورنامنٹ میں والیفائی کرنے والے جاپان کے ئی نش وری نے بھی اس سے پہلے گروپ بی میں ڈیوڈ فیرر کو تین سیٹوں تک چلنے والے سخت مقابلے میں 4۔6 ،6۔4 ،6۔1 سے شکست دے کرسیمی فائنل میں جگہ پکی کر لی۔ یہ مرے کے کیریئر کی دوسری سب سے بڑی شکست ہے۔ اس سے پہلے میامی میں سال 2007 میں مرے کو نووا جو ووچ نے 6۔1 ،6۔0 سے شکست دی تھی۔17 بار کے گرینڈ سلیم چیمپئن فیڈرر مرے پر فتح کے ساتھ گروپ میں سر فہرست ہیں۔ انہوں نے گروپ کے تینوں میچ جیتے ہیں اور سیمی فائنل میں ان کے ساتھ جاپان کے نش وری بھی ہوں گے۔ فیڈرر نے میچ کے بعد کہا کہ میں ایک اچھا میچ کھیل کر بہت خوش ہوں۔ میں جانتا تھا کہ میں والیفائی کر چکا ہوں تو میں پہلے ہی کافی آرام سے کھیل رہا تھا ۔
اس اٹش کھلاڑی مرے کا اس سیزن میں کارکردگی انتہائی خراب رہی ہے اور وہ چھ برسوں میں پہلی بار ٹاپ 10 سے باہر ہو گئے ہیں اور ایک بھی ٹورنامنٹ جیتنے میں ناکام رہے ہیں۔ دوسری طرف 33 سالہ سوئس کھلاڑی راجر فیڈرر دنیا کے نویں کھلاڑی بن گئے ہیں، جو کیریئر میں 250 ویں بار انڈور میچ جیتے ہیں۔اگرچہ مرے کا فیڈرر کے خلاف سابقہ ریکارڈ کافی اچھا رہا ہے جس میں مرے نے 22 میں سے 11 میچوں میں جیت درج کی ہے۔ لیکن اس سال فیڈرر نے مرے کے خلاف دونوں میچ جیتے ہیں جبکہ ٹورفائنلس میں تینوں بار مرے کے خلاف جیت درج کی ہے۔اس سے پہلے جاپانی کھلاڑی نے فیرر کے خلاف سخت مقابلے اور پہلا سیٹ گنوانے کے باوجود سیمی فائنل میں پہنچنے کی کوشش کو جاری رکھا۔ نش وری کا فیصلہ میچ ملوس راون کے ساتھ ہونا تھا لیکن کینیڈین کھلاڑی نے چوٹ کی وجہ سے ٹورنامنٹ سے ہٹنے کا فیصلہ لے لیا۔ نش وری نے فیرر کے سامنے سخت جدوجہد کے بعد دو گھنٹے تک چلے مقابلے میں 41 ونرس لگاتے ہوئے جیت اپنے نام کی۔جاپانی کھلاڑی نے ا کہ مجھے میچ سے ایک گھنٹے پہلے پتہ چلا کہ میرا میچ اب فیرر سے ہوگا۔ یہ بہت مشکل تھا۔ مجھے ان کے خلاف اپنی حکمت عملی تبدیل کرنی پڑی لیکن میری تیاری اچھی تھی، میں خوش ہوں کہ میں نے آخر کار میچ جیت لیا ۔