بالی ووڈ میں اپنی پہلی ہی فلم میں اگر کسی فنکار کو پہچان مل جاتی ہے تو اس کی اگر فلمیں کم بھی ہوں لیکن اس ستارے کی چمک کافی وقت تک برقرار رہتی ہے۔ ایسے ہی فنکاروں میں سے ایک تھے سداشیو امراپورکر جن کی موت نے فلمی دنیا کو ایک بہترین اداکار سے محروم کر دیا۔گیارہ مئی انیس سو پچاس کو احمد نگر میں سداشیو امراپورکرکی پیدائش ہوئی۔ ان کا اصلی نام گنیش کمار نروودئے تھا۔ لیکن فلموں میں وہ سداشیو امراپورکرکے ہی نام سے جانے جاتے رہے۔ ان کی تعلیمی لقاقت پونے یونیورسٹی میں تاریخ سے ایم اے تھی۔ ان کی شادی سنندا امراپورکرسے ہوئی۔ سداشیو امراپورکرتعلیم یافتہ اور سمجھدار فنکار تھے۔ مراٹھی تھیٹر ان کا پہلا پیار تھا۔ جس دوران گووند نہلانی اپنی فلم ’اردھ ستیہ‘ کے لئے ایک ایسا منفی کردا
ر کے فنکاروں کی تلاش میں تھے اسی دوران ان کی ملاقات سداشیو امراپورکرسے ہوئی اور انہیں اپنی فلم کی تلاش ختم ہوئی۔ فلم اردھ ستیہ کئی طرح سے بحث میں رہنے کے ساتھ ساتھ خاص طور سے ولین سداشیو امراپورکرکو لے کر کافی سراہی گئی۔ اس فلم میں راما شیٹی کا ان کا کردار ہی ان کی پہچان بن گیا۔ اس طرح بالی ووڈ کو ایک سیدھا سادہ سچا اور نیک ولین مل گیا۔ گووند نہلانی نے انہیں آگے چل کر اپنی فلم ’آگھات‘ میں بھی لیا اور انسپکٹر وی پی سرنائک کا رول دیا جس میں وہ کافی مقبول ہوئے۔ اگرچہ سداشیو امراپورکرکی پہلی فلم اردھ ستیہ ایک الگ قسم کی فلم تھی اس لئے ایسا ممکن نہیں تھا کہ انہیں یکایک فلموں کے آفر ملنے لگتے۔ یہ ضرور ہوا کہ جس طرح کے رول کی ان کو آگے ضرورت تھی ویسے رول انہیں نہیں ملے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے بعد انہیں کم ہی فلموں میں دیکھا گیا۔ اس دوران وہ کچھ ایک سی گریڈ کی فلموں کرتے رہے۔ انہوں نے آگے چل کر خود اپنے پرچم کو توڑا اور مہیش بھٹ کی فلم ’سڑک‘ میں اس ایک ہجڑے کا منفی رول کرنے کے لئے تیار ہو گئے جسے کرنے کے لئے شاید کوئی دوسرا فنکار تیار نہیں ہو پا رہا تھا جن جن سے مہیش بھٹ نے کرنے کو کہا تھا۔اس کے بعد ایک لمبے گیپ کے بعد وہ انیل شرما کی فلم ’حکومت‘ میں نظر آئے جس میں انہیں دھرمیندر کے سامنے ولین کے طور پر لیا گیا۔ انیل شرما کی یہ فلم ’حکومت‘ ایک بڑی ایسی فلم تھی جو دھرمیندر کی واپسی اور سداشیو امراپورکرکو بازارو سنیما میں اسٹار کی حیثیت دلانے میں کامیاب رہی۔ اس کے بعد انیل شرما نے انہیں اعلان جنگ اور فرشتے میں بھی لیا۔سداشیو امراپورکرنہ صرف ایک اچھے ولین تھے بلکہ ایک بہترین کامیڈین بھی تھے۔ ان کا لگاؤ کرکٹ اور فلموں سے کافی زیادہ تھا۔ آہستہ آہستہ وہ ایکٹنگ کی طرف بڑھے۔ اسکول اور کالج میں انہوں نے اپنے ہنر کو نکھارا۔ پڑھائی ختم کرنے کے بعد وہ آکاش وانی میں انائونسر ہوئے۔ اسی دوران انڈین نیشنل تھیٹر سے جڑے۔ اسی تھیٹر کے مراٹھی ڈرامہ ’ہینڈس اپ‘ میں جب وہ انسپکٹر بنے تھے تو انہیں ڈائریکٹر گووند نہلانی نے دیکھ کر اپنی فلم اردھ ستیہ میں لینے کا فیصلہ کیا۔ کال چکر، پرانا مندر، حکومت، آخری راستہ، اعلان جنگ، سڑک، مہرہ، عشق، ہم ساتھ ساتھ ہیں، آنکھیں، قلی نمبر -۱، گپت دی ہڈن ٹرتھ ، آنٹی نمبر -۱ جیسی فلموں کے ساتھ مراٹھی، بنگالی، اوریا اور ہریانوی فلموں سمیت تقریباً تین سو سے زیادہ فلموں میں اپنے ہنر کا انہوں نے لوہا منوایا۔سداشو امراپورکرکتنے عمدہ آرٹسٹ تھے اس کا اندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہے ان کی پہلی ہی فلم اردھ ستیہ میں انہیں بیسٹ سپوٹنگ ہیرو کا ایوارڈ ملا جو انیس سو چوراسی میں منظرعام پر آئی تھی۔ انیس سواٹھاسی میں فلم کال چکرمیں بیسٹ ولین کے لئے انہیں منتخب کیا گیا۔ انیس سو اکیانوے میں فلم سڑک میں بیسٹ ولین کا ایوارڈ انہیں دیا گیا۔ انیس سو اٹھانوے میں بھی فلم عشق میں بیسٹ ولین کا ایوارڈ انہیں کے حصے میں آیا۔ کم فلموں میں زیادہ ایوارڈ حاصل کرنے والے سداشو امراپورکرآج بھلے ہی ہمارے درمیان نہیں ہیں لیکن جب بھی فلموں میں ولین کا ذکر آئے گا تو سداشیو امراپورکرکا نام بے اختیار آ ہی جائے گا۔