یکجہتی اور جارحیت سے ملی کامیابی :کوہلی
نئی دہلی۔ ہندوستان اور سری لنکا کے درمیان رانچی میں اتوار کو اختتام ہوئی پانچ ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میچوں کی سیریز میں ہندوستانی کھلاڑیوں کابلے بازی اور گیند بازی اوسط میں مکمل طور پر جلوہ رہا۔ میزبان ٹیم کے بلے باز روہت شرما نے اگرچہ سیریز میں دو میچ کھیلے لیکن انہوں نے ایک ڈبل سنچری ۔264۔ کی مدد سے 136۔50 کابہترین اوسط درج کیا۔ہندوستانی تیزگیندبازامیش یادو نے سیریز میں 16۔90 کے اوسط سے 10 وکٹ لے کر بہترین بولنگ کا مظاہرہ کیا۔ہندوستانی کپتان وراٹ کوہلی نے سیریز میں ایک سنچری کی مدد سے 82۔25 کے اوسط سے اپنی ٹیم کی جانب سے سب سے زیادہ 329 رن بنا کر بہترین بلے بازی کا مظاہرہ کیا۔ کوہلی کو اس شاندار کارکردگی کیلئے مین آف دی سیریز کے خطاب سے نوازا گیا۔ سری لنکا کے کپتان ایجیلو میتھیوز نے 113 کے اوسط سے سیریز میںسب سے زیادہ 339 رن بنائے۔ ہندوستان کے نئے گیندبازاچھر پٹیل سے 18۔09 کے اوسط سے سیریز میں سب سے زیادہ 11 وکٹ لے کر اپنی ٹیم کو سیریز جتانے میں اہم شراکت اداکی۔میدان پر جارحیت اور غصے کے لیے شناخت رکھنے والے وراٹ کوہلی کو بھلے ہی اپنے اس رویے کیلئے کئی بار تنقید جھیلنی پڑی ہو لیکن قائم مقام کپتان نے سری لنکا کے خلاف ملی 5۔0 کی شاندار جیت کے لیے ٹیم کی یکجہتی اور جارحیت کو ہی کریڈٹ دیا ہے۔وراٹ نے آخری میچ میں سنچری کھیل کر ہندوستان کو میچ میں جیت اور سیریز میں کلین سوئپ دلانے کے بعد کہا سیریز کے شروعات میں فیصلہ کیا تھا کہ ہم ایک ٹیم کی طرح متحد ہو کر کھیلیں گے۔ اس سیریز میں ہم نے اسے نافذ کیا اور ہمیں کامیابی ملی۔ وراٹ نے میچ میں ناٹ آؤٹ 139 رنز کی اننگز کھیلی۔مین آف دی سیریز بنے قائم مقام کپتان نے ٹیم کے مظاہرہ کی تعریف کی۔ انہوں نے کہاہمارے کھلاڑیوں نے پوری یکجہتی اور جارحیت کے ساتھ کارکردگی کا مظاہرہ کیا نہ کہ دفاع کیلئے کھیلا۔ ہم مسلسل اسی بات پر زور دے رہے تھے۔ چاہے گیندباز رنز دے رہے ہیں لیکن اگر وہ وکٹ نکال رہے ہیں تو ہم نے ان کو ایسا کرنے کا موقع دیا۔ اپنی کپتانی کو بے حد اطمینان بخش بتاتے ہوئے وراٹ نے کہا کپتان کے طور پر بہت اطمینان بخش محسوس کر رہا ہوں۔ ایک برصغیر کی ٹیم کے خلاف کلین سویپ کرنا آسان نہیں ہے۔ یہ ہمیشہ مشکل ہوتا ہے لیکن ٹیم کے کھلاڑیوں نے میرے کہنے کے مطابق کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور میں اس بات سے بے حد خوش ہوں۔ ٹیم انڈیا کے خلاف سخت رویہ اپنانے کے بارے میں وراٹ نے کہامیں ٹیم کے تئیں کچھ سخت رہا ہوں میں ٹیم کو جیت کی عادت ڈالنا چاہتا ہوں۔ ہماری ٹیم میں جیتنے کی ثقافت ہونی چاہیے۔ اگر ہمیں آگے جانا ہوگا تو ہمیں جیتنے کی عادت ڈالنی ہوگی۔ ٹیم میں نئے چہروں کے ساتھ کھیلنا اور اپنے نمبر تین کے مقام پرچوتھے نمبر پر بلے بازی کرنے کو لے کر قائم مقام کپتان نے کہامیں مڈل آرڈر کو مضبوط کرنا چاہتا ہوں اور آنے والے وقت میں مجھے نہیں لگتا کہ میں اپنے اس ترتیب کو چھوڑوںگا۔ میں نے زیادہ تر سنچری تیسرے نمبر پر ہی لگائی ہیں اور کئی میچ بھی اسی آرڈر پر جیتے ہیں۔ اس لئے فی الحال تو میں اپنے اس ترتیب کو چھوڑنے کے بارے میں بالکل نہیں سوچ رہا ہوں۔انہوں نے کہا جیسا میں نے نمبر چار پر اس میچ میں کارکردگی کا مظاہرہ کیا ویسا ہی جاری رکھوںگا تو ہو بھی سکتا ہے کہ میں تیسرے اور چوتھے دونوں حکم میں کھیلنے میں آرام دہ محسوس کروں گا۔ میں اپنے من کی بات اور جیسا ٹیم کو ضروری ہوگا ویسا ہی کروں گا۔ وراٹ نے سری لنکا کے خلاف سیریز میں نمبر تین کے اپنے آرڈر پر رائیڈو کو بلے بازی کا موقع دیا اور خود چوتھے نمبر پر کھیلنے اترے۔تاہم چوتھے ون ڈے میں ہدف کا تعاقب کرنے کے وقت دوسرے سرے پروکٹ گرنے سے وراٹ کچھ ناراض نظر آئے۔ انہوں نے میچ کے بعد کہا کہ وہ ایک وقت اس بات کو لے کر بہت ناراض ہو گئے تھے کہ میرے پارٹنر آؤٹ ہوتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہامیں تھوڑا گھبرا گیا تھا اور تھوڑا ناراض تھا ۔دوسرے سرے پر وکٹ گرتے جا رہے تھے۔ آپ میچ کی صورتحال کو سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ پٹیل نے میچ میں بہت اچھی کارکردگی کی۔ میری بات کو سن رہے تھے۔ مجھے لگتا ہے کہ ہمیں اب بھی اور بہتری کی ضرورت ہے۔ گیند بلے پر نہیں آ رہی تھی اور میرے دوسرے سرے پر کھلاڑی آؤٹ ہو رہے تھے۔ اس لئے کھلاڑیوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ایسی صورت میں اطمینان سے کیسے کھیلا جاتا ہے۔رانچی میں کھیلنے کو لے کر وراٹ نے کہاہم نے دھونی کے گھر میںکھیلا اور یہاں پر بھی جیت درج کی۔ میں نے انہیں کی طرح ہیلی کاپٹر شاٹ لگانے کی کوشش کی اور وہ اچھا رہا۔ میچ میں نوجوان کھلاڑیوں کا مظاہرہ بھی بہت اچھا تھا۔ روہت نے اچھا مظاہرہ کیا اور ان کا ریکارڈ اب بنا رہے گا۔ وراٹ نے ساتھ ہی سری لنکا کی ٹیم کی تعریف کی اور کم وقت میںبلانے کے باوجود ہندوستان کے دورے پر آنے کے لیے مخالف ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔ واضح رہے کہ ویسٹ انڈیز ٹیم کے ادائیگی تنازعہ کو لے کر دورہ درمیان میں ہی چھوڑ دینے کے بعد سری لنکا کو بلایا گیا تھا۔