لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ باغ میں لکڑی چننے گئی ایک طالبہ کے ساتھ گاؤںکے ہی کچھ شہ زوروں نے جنگل میں کھینچ کر اجتماعی عصمت دری کی۔ عصمت دری کے وقت حیوانوں نے ویڈیو کلپ بھی بنا لی۔ شہ زوروںنے کلپ عام کرنے کی دھکی دیتے ہوئے طالبات سے جسمانی تعلقات بنائے رکھنے کا دباؤ ڈالا۔ متاثرہ کسی طرح سے گھر پہنچی اور گھر والوں سے آپ بیتی بتائی۔ جب متاثر کنبہ پولیس کے پاس مدد کیل
ئے پہنچا تو پولیس نے فٹکار کر تھانہ سے بھگا دیا۔ اس پر متاثرہ منگل کو ایس ایس پی دفتر پہنچی اورمدد کی انصاف کی فریاد کی۔ مال کے شاہ پورکی رہنے والی سونی (تبدیل شدہ نام) بی اے سال دوم کی طالبہ ہے۔ سونی کے مطابق چھ اکتوبر کو وہ گھر کے پاس اپنے باغ میں لکڑی چننے گئی تھی۔ اسی درمیان وہاں پہلے سے ہی موجود گاؤں کے ہی رہنے والے تین شہ زوروں نے اسے دبوچ لیا۔ جب طالبہ نے شور مچایا تو ایک شہ زور نے اس کی کنپٹی پر طمنچہ لگاکر گولی مارنے کی دھمکی دی اور تھوڑی دور واقع جنگل میں کھینچ لے گیا۔
اس کے بعد تینوں ملزمین نے باری باری اس کی اس آبروریزی کی۔ اس دوران شہ زوروں نے ویڈیو کلپ بنائی اور منھ کھولنے پر کلپ دیہی باشندوں کو بانٹ دینے کی دھمکی دی۔ کچھ دنوں بعد شہ زوروں نے اسے راستے میں روک لیا اور دوبارہ جسمانی تعلقات بنانے کی بات کہی۔ جب طالبہ نے مخالفت کی تو شہ زوروں نے ویڈیو کلپ کو دیہی باشندوں میں بانٹ دینے کی بات کہی۔اس پر طالبہ نے گھر آکر کنبہ والوں کو آپ بیتی سنائی۔ کنبہ والوں نے فوری تھانہ جاکر پولیس سے شکایت کی۔ متاثرہ کنبہ کا الزام ہے کہ پولیس اہلکاروں نے بھی بدنامی کا حوالہ دے کر بدنامی کے بجائے انہیںتھانہ سے بھگا دیا۔ تقریباً ایک ماہ ادھر اُدھر بھٹکنے کے بعد متاثرہ کنبہ نے منگل کو ایس ایس پی دفتر پہنچ کر مدد کی فریاد کی ہے۔ متاثرہ کنبہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ملزم علاقہ کا شہ زور و رسوخ والا ہے۔ پولیس نے اس سے روپئے اینٹھ لئے ہیںجس کی وجہ سے اس پر کوئی کارروائی کرنے سے کترا رہی ہے۔ کارروائی کیلئے اعلیٰ افسران کے دفتر میں فریاد کرنے پر پولیس سمجھوتہ کا دباؤ بنا رہی ہے۔ پولیس کہتی ہے کہ بیٹی کی عزت کا سوال ہے جو ہوا اس پر پردہ ڈالو۔ لڑکوں کو اپنے کئے پر پچھتاوا ہے اور وہ سمجھوتہ کرنا چاہتی ہے۔ سمجھوتہ کے طور پر آپ جو بھی رقم چاہو لڑکے ادا کردیں گے۔ یہ بات متاثرہ کنبہ سے حلقہ انچارج نے کہی۔