سعودی شہریوں کیلیے روزگار اور بہترین سفری سہولتوں کا امتزاج
سعودی حکومت نے مکہ المعظمہ اور ساحلی و اہم تجارتی شہر جدہ کے درمیان سات تیز رفتار ریلوں کے چلانے کا منصوبہ بنایا ہے ۔ یہ ریل گاڑیاں ایک گھنٹے میں
مکہ سے جدہ تک کا سفر طے کریں گی۔
مکہ کو مدینہ منورہ اور دوسرے شہروں کے ساتھ بھی ریلوے کے تیزرفتار نظام سے منسلک کر دیا جائے گا۔ مکہ اور مدینہ کے درمیان دو ریل گاڑیاں چلانے کا منصوبہ ہے جبکہ مکہ اور ربیغ کے درمیان چار ریل گاڑیاں چلائی جائیں گی۔
اس امر کا اعلان سعودی ریلوے آرگنائزیشن کے صدر محمد السوائکت نے کیا ہے۔ ریل منصوبوں کو آگے بڑھانے اور مسافروں کو زیادہ سے زیادہ سہولت دینے کے لیے مکہ چیمبر آف کامرس کے ساتھ ایک اجلاس کے دوران ریلوے آرگنائزیشن کے صدر محمد السوائکت نے بتایا ریل کا یہ منصوبہ سعودی شہریوں کو بڑی تعداد میں روزگار فراہم کرنے کا ایک بڑا آغاز ہو گا۔
انہوں نے بتایا ریل کے اس نظام کو چلانے کے لیے 3098 افسروں اور کارکنوں کی ضرورت ہو گی اور ان میں سے 75 فیصد اہلکار سعودی شہری ہوں گے۔
انہوں نے منصوبے کی مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ریل کے انجیئیروں اور ڈرائیوروں کی ایک ٹیم ان دنوں سپین میں تربیت حاصل کر رہی ہے۔ برقی ٹرین کا یہ پہلا منصوبہ ترتیب دیتے ہوئے مشرق وسطی کے ماحولیاتی تقاضوں کو مد نظر رکھا گیا ہے۔
اس موقع پر انہوں نے یہ بھی بتایا مکہ کے لیے بنائے جانے والے ریلوے سٹیشن کا 86 فی صد کام مکمل ہو چکا ہے۔ ابتدائی طور پر اس سعودی ریل منصوبے کی تکمیل کا ہدف 2012ء طے کیا گیا تھا لیکن اب یہ منصوبہ 2014 اور 2015ء میں دو مرحلوں میں مکمل ہو گا۔
ریل کا نظام مکمل ہونے کے بعد بارہ برسوں میں ریل کے ذریعے چھ ارب بیس کروڑ افراد کو سفری سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ کل 35 ریلوں میں ضعیف لوگوں کے لیے بھی خصوصی سہولیات کا خیال رکھا گیا ہے۔
ریلوں کی رفتار 300 کلومیٹر فی گھنٹہ ہو گی اور مجموعی طور پر اس منصوبے پر سینتیس اعشاریہ پانچ سعودی ریال کے اخراجات ہوں گے۔