نئی دہلی، 20 نومبر (یو این آئی) آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے سابق صدر سید شہاب الدین نے شاہی جامع مسجدکے امام سید احمد بخاری کی طرف سے اپنے بیٹے کی جانشینی کے اعلان کو غیرقانونی اور غیراسلامی قرار دیتے ہوئے ملت اسلامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ ای
سی کوششوں کو مسترد کردے۔
یہاں جاری ایک بیان میں سابق پارلیمانی رکن اور ریٹائر آئی ایف ایس سید شہاب الدین نے کہا ہے کہ دس سال قبل جب امام احمد بخاری کے والد نے یہ نظیر قائم کی تھی اس وقت بھی انہوں نے اس پر اعتراض کیا تھا۔ آج پھر وہ اس کی یاد دہانی کراتے ہیں۔ مسٹر شہاب الدین نے کہا کہ جامع مسجد وقف کی ملکیت ہے جس کا نظم دہلی وقف بورڈ کے تحت ہے ۔ بورڈ امام مسجد اور معاون اسٹاف کی تنخواہ سمیت تمام اخراجات برداشت کرتا ہے۔ مسجد کی مرمت اور دیکھ ریکھ کے بڑے اخراجات حکومت ہند برداشت کرتی ہے کیونکہ یہ ایک قومی یادگار بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ دہلی میں انتظامی کمیٹیوں کے ذریعہ تمام مساجد کی عملاً دیکھ بھال کرتا ہے لیکن امام احمد بخاری نے ایسی کسی کمیٹی کے قیام سے انکار کرتے ہوئے اپنی مشاورتی کونسل بنا رکھی ہے جس میں ان کے موافقین شامل ہوتے ہیں۔انہوں نے دعوی کیا کہ جامع مسجد کو دیکھنے آنے والوں، عطیات، کرائے اور پارکنگ کے ذریعہ اضافی آمدنی بھی ہوتی ہیلیکن امام بخاری وقف بورڈ کو اس کا حساب پیش نہیں کرتے۔ سید شہاب الدین کا استدلال ہے کہ اسلام میں امام مسجد کا تقرر مسجد میں باقاعدہ نماز پڑھنے والے سرکردہ لوگوں کے صلاح و مشورہ سے عمل میں لایا جاتا ہے جس کی ایک مثال خلافت کے نظام میں بھی ملتی ہے ۔ اس لحاظ سے امامت کے نسبی سلسلے سے متعلق بخاری کے دعوے کا کوئی مذہبی جواز موجود نہیں ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ دہلی ہائی کورٹ نے امام بخاری کو حکم دیا تھا کہ وہ بورڈ کو مقتدرہ مان کر مسجد کی آمدنی اور اخراجات کا مکمل حساب پیش کریں لیکن امام بخاری نے ایسا نہ کرکے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی ہے ۔بیٹے کی جانشینی کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ موجودہ امام نے بھی اپنے والد کی طرح بورڈ کو اپنے ارادے سے آگاہ نہیں کیا ۔