برجیش اُپادھیائے
امریکہ میں تعلیم یافتہ اور اعلیٰ زمرے کی ملازمتیں کرنےوالے بھارتی باشندوں کی تعداد تقریباً 30 لاکھ بتائی جاتی ہے
امریکی صدر اوباما نے امریکہ کے امیگریشن کے قانون میں جن تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے ان سے امریکہ میں غیر قانوني طریقے سے مقیم بھارتیوں کی زندگی بھی بدل سکتی ہے۔
اوباما نے امیگریشن پالیسی میں اصلاحات کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر قانونی طریقے سے امریکہ میں رہنے والے لاکھوں افراد کو عارضی دستاویزات دی جائیں گی جس کے بعد وہ قانونی طریقے سے وہاں رہ سکیں گے۔
امریکہ میں قیام پذیر غیر قانونی تارکینِ وطن میں سب سے زیادہ آبادی میکسیکو کے باشندوں کی ہے۔
لیکن اسی ہفتے پيو ریسرچ کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ کی 50 میں سے 28 ریاستوں میں تارکینِ وطن کی فہرست میں بھارت کا درجہ بھی کافی اوپر ہے۔
اس تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میکسیکو کے بعد ان پانچ ممالک میں شامل ہے جہاں کے لوگ سب سے زیادہ تعداد میں غیر قانوني طریقے سے امریکہ میں رہ رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایسے ہندوستانیوں کی تعداد ساڑھے چار لاکھ ہے اور یقینی طور پر نئے اعلانات کا اثر ان پر پڑے گا۔
اس رپورٹ میں بھارت کو ایلسلواڈور، گوئٹے مالا، ہونڈیورس اور چین جیسے ممالک کے زمرے میں رکھا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ بھارتی غیرقانونی تارکینِ وطن کی سب سے بڑی تعداد نیو ہمپشائر میں مقیم ہے۔
امریکہ میں قیام پذیر غیر قانونی تارکینِ وطن میں سب سے زیادہ آبادی میکسیکو کے باشندوں کی ہے۔
اس میں یہ بھی کہا گیا ہے 2012 تک کے اعداد و شمار کے مطابق ایسے غیرقانوني افراد کی کل تعداد میں سے چار فیصد بھارتی تھے۔
حال ہی میں گوئٹے مالا کے راستے غیر قانونی طریقے سے امریکہ آنے والے 40 بھارتی گرفتار کیے گئے ہیں۔ پنجاب سے تعلق رکھنے والے یہ افراد ریاست ٹیکسس میں ایک حراستی مرکز میں قید ہیں۔
تاہم امیگریشن معاملات پر کام کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت سے آنے والے غیر قانونی تارکین وطن پر کم توجہ کی جاتی ہے کیونکہ بھارتی تارکین وطن میں سے بڑی تعداد ایسے افراد کی ہے جنھوں نے امریکہ میں ہی تعلیم حاصل کی اور اب وہ اعلیٰ درجے کی ملازمتیں کر رہے ہیں۔
تعلیم یافتہ اور اعلیٰ زمرے کی ملازمتیں کرنے والے بھارتی باشندوں کی تعداد تقریباً 30 لاکھ بتائی جاتی ہے۔
اوباما کی اس پالیسی ساز تبدیلی کے تحت غیر قانونی طریقے سے امریکہ میں مقیم تقریباً 50 لاکھ لوگوں کو قانونی طریقے سے رہنے کا حق مل سکے گا۔
وہ شہریت ملنے والوں کی قطار میں سب سے پیچھے رہیں گے لیکن انھیں اس وقت تک زبردستی واپس نہیں بھیجا جائے گا جب تک یہ ثابت نہ ہو جائے کہ وہ کسی مجرمانہ سرگرمی میں شامل ہیں۔