لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ آٹھ نکاتی مطالبات کے سلسلہ میں راشٹریہ لوک دل پارٹی کے زیر اہتمام اراکین اسمبلی و سیکڑوں کارکنوں نے جمعرات کوگاندھی مجسمہ پر یک روزہ علامتی دھرنا دیا۔دھرنے پر بیٹھے ریاستی صدر نے پہنچے ضلع مجسٹریٹ کو عرضداشت دے کر دھرنا ختم کرایا۔ پہلے سے طے شدہ پروگرام کے تحت جمعرات کو راشٹریہ لوک دل پارٹی کے بینر تلے سیکڑوں کارکنان و عہدیداران جی پی او پارک واقع گاندھی مجسمہ پہنچے۔ مختلف مطالبات کے سلسلہ میں کارکنوں و عہدیداروں نے پارٹی کے ریاستی صدر منا سنگھ چوہان کی قیادت میں یک روزہ علامتی دھرنا شروع کر دیا
۔ دھرنے پر بیٹھے اراکین اسمبلی و پارٹی لیڈروں کی مانگ تھی کہ گنا کسانوں کے بقایا جات سود سمیت فوراً دیئے جائیں۔ گنا قیمت کو ترمیم کر کے فائدہ پہنچایاجائے، شکر ملوںمیں فوری پیرائی شروع کی جائے، باس متی چاول کی برآمد پر لگی پابندی ختم کی جائے، دھان خرید مراکز کو فوری چالو کر کے دھان خرید یقینی بنائی جائے، نہروں میں ٹیل تک پانی پہنچانا یقینی بنایا جائے، مراد نگر کی گنگا نہر پر ۱۸؍ستمبر کو کسانوں کے ذریعہ کی جا رہی تحریک کے تحت لگائے گئے فرضی مقدمے واپس لئے جائیں، مرادنگر کی گنگا نہر میں پولیس استحصال سے موت کا شکار ہوئے بے قصور کسان صوبہ سنگھ کے اہل خانہ کو مناسب معاوضہ دیا جائے و قصووار پولیس اہلکاروںکے خلاف سخت کارروائی کی جائے ساتھ ہی مرکزی و ریاستی حکومت کی جانب سے ریاست کے کسانوں کے ساتھ سوتیلا برتاؤ کیا جا رہا ہے۔ ریاستی حکومت کی سست پالیسی کے سبب گزشتہ برس کی گنا قیمت کی ادائیگی کسانوں کو نہیں مل پا رہی ہے۔ موجودہ پیرائی سیشن میں بھی دو برس قبل طے گنا قیمت دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی طے شدہ قیمت کی ادائیگی دو قسطوں میں کرنے کی تجویز کی گئی ہے جس سے کسانوں پر دوہری مانگ پڑ رہی ہے۔ اس کے علاوہ مرکزی حکومت کی جانب سے باس متی چاول کی برآمدگی پر پابندی عائد کئے جانے کے سبب گزشتہ برس ۴۵۰۰ روپئے فی کنتل بکنے والا باس متی دھان اس برس ۲۰۰۰ روپئے فی کنتل میں فروخت ہو رہا ہے جس سے کسان کی لاگت بھی نہیں نکل پا رہی ہے۔ مسٹرسنگھ نے انتباہ دیا کہ ریاستی و مرکزی حکومتوں نے کسانوں کے مطالبات تسلیم نہ کئے تو راشٹریہ لوک دل کے قومی صدر چودھری اجیت سنگھ و قومی جنرل سکریٹری جینت چودھری کی اجازت سے ریاست گیر تحریک چلانے کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا جس میں اراکین اسمبلی کے ذریعہ بھوک ہڑتال و عہدیداروں کے ذریعہ پوری ریاست میںکسانوں کو ساتھ لیکر چکا جام کرنے کی تجویز ہے۔ دھرنے پر مجلس قانون ساز کے لیڈر ٹھاکر دلبیر سنگھ، چودھری مشتاق احمد، رکن اسمبلی ویر پال راٹھی، سودیش شرما، بھگوتی پرساد، سوریہ ونشی، ترلوکی رام دیواکر ، پورن پرکاش سمیت قومی سکریٹری انل دوبے، وسط کے صدر راکیش کمار سنگھ منا، قانون سیل کے صدر سنتوش کمار یادو، ریاستی جنرل سکریٹر ی حاجی وسیم حیدر، یگیہ دت شکلا، چندر بلی یادو، ریاستی سکریٹری رجنی کانت مشرا، ابھے پرتاپ سنگھ، کرن سنگھ، وما وتی تیواری، شکنتلا کریل، تارا سونی، ضلع صدر لکھنؤ انل کمار سنگھ، ڈاکٹر سودیش یادو، ضلع صدر ہردوئی آدتیہ وکرم سنگھ، روی پرکاش سینی، سریندرسنگھ چکارا وغیرہ خاص طور سے موجود تھے۔