چیچک(Chickenpox) ایک عام بیماری ہے جس کی وجہ سے جسم پر کھجلی اور لال رنگ کے نشان بن جاتے ہیں۔ویسے تو یہ بیماری بچوں میں عام ہے مگر بہت سے لوگوں کا زندگی کے کسی بھی حصے میں اس بیماری سے واسطہ پڑ سکتا ہے خاص طور پر جب چکن پوکس کی ویکسینیشن نا کروائی گئی ہو۔
مدافعتی نظام میں مسائل کی صورت میں یہ بیماری حاملہ عورتوں،نومولود بچوں، بڑے بچوں اور بڑوں میں مسائل کی وجہ بن سکتی ہے۔کیونکہ مدافعتی نظام میں خرابی کی وجہ سے آپ کا جسم اس بیماری سے لڑنے کی طاقت کھو بیٹھتا ہے۔صحتمند بچوں میں اس بیماری کا کوئی سنگین مسئلہ سامنے نہیں آتا۔ لیکن اس بیماری سے متاثرہ بچوں کو
کچھ دن سکول نہیں بھیجنا چاہیے۔
ایک دفعہ اس بیماری سے گزرنے کے بعد اس کے دوبارہ ہونے کے چانسس کافی کم ہے لیکن چکن پوکس کا وائرس کافی دیر تک جسم میں موجود رہتا ہے اور اگر اس دوران یہ دوبارہ ایکٹو ہو جائے تویہ ایک دردناک وائرس انفیکشن کا سبب بن جاتا ہے جس کو shingles کہتے ہیں۔
چکن پوکس کی وجوہات:
یہ بیماری واریسیلا زوسٹر کے وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یہ بیماری اس سے متاثرہ لوگوں کے چھیکنے،کھانسنے، اور کھانے یا پینے کی چیزیں شیئر کرنے سے پھیلتی ہے۔یہ بیماری اس متاثرہ شخص سے دو یا تین دنوں میں علامات ظاہر ہونے پر پھیل سکتی ہے۔اگر آپ نے اس سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے نہیں لگوائے ہوئے ہیں تو آپ کو اس بیماری کے زیرِ اثر آنے کے چانسس زیادہ ہیں۔
چیچک کی علامات:
چکن پوکس کی پہلی علامت ۱۴سے ۱۶دنوں میں ظاہر ہونا شروع ہوتی ہے۔کچھ لوگوں میں اس کی ابتدائی علامات کے طور پر بخار ہونا، بھوک میں کمی واقع ہونا، سر میں درد ہونا، کھانسی ہونا اورگلے کی سوزش ہونا شامل ہے۔چکن پوکس کے نتیجے میں ہونے والی کھجلی اور لال دھبے پہلی علامت ظاہر ہونے کے۱ یا۲ دونوں میں ہوتی ہے۔
یہ لال دھبے ظاہر ہونے کے بعد ۱ سے۲ دن تک تمام مراحل سے گزرتے ہیں جن میں ان کا جوردار ہونا، سوکھنا شامل ہے۔ ۵ سے ۷ دنوں تک روزانہ نئے لال دھبے نمودار ہونگے۔یہ تمام عمل پہلی علامت کے ظاہر ہونے کے ۱۰دنوں تک جاری رہے گا اور یہی وہ ۱۰دن ہونگے جب اس سے متاثرہ انسان کو سکول، کالج اور آفس سے دور رہنا ہوگا۔
علاج:
صحت مند بچے اور بڑے گھر میں بھی اس کا علاج کرسکتے ہیں جیسے کہ آرام کر کے، کھجلی اور بخار کی ادوایات استعمال کر کے، لیکن وہ لوگ جو اکثر صحت کے مسائل سے دوچار رہتے ہیں انہیں immunoglobulin علاج یا اینٹی وائرل ادویات کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے۔
بچاؤ کی تدابیر:
اس بیماری کے لیے حفاظتی ٹیکوں کے بروقت استعمال سے اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔