محرم کے ساتھ آنے کی شرط غلط ہے، سعودی نیشنل ہیومن رائٹس
نیشنل سوسائٹی فار ہیومن رائٹس نے سعودی عرب میں متعدد ایسے ریستورانوں سے کہا ہے کہ وہ اس نوعیت کے بورڈز کو آویزاں نہ کریں جن میں عورتوں کے اکیلے ریستورانوں میں آنے کی حوصلہ شکنی کی گئی ہو اور ان پر شرط عاید کی گئی ہو کہ وہ اپنے محرم کے ساتھ ہی ریستورانوں میں آ سکتی ہیں۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نوعیت کے بورڈز غیر قانونی ہیں اس لیے انہیں فوری طور پر اتارا جانا چاہیے۔
ایسے ہی ایک ریستوران کے مینیجر نے کہا ” ان بورڈز کے آویزاں کرنے کی وجہ یہ ہے کہ کئی ریستورانوں میں جھگڑے ہو چکے ہیں، ہم اب ان بورڈز کو اسی صورت اتاریں گے جب ہمیں یقین دہانی کرائی جائے کہ جھگڑے ہونے کا سدباب بھی کیا جائے گا ۔”
واضح رہے بہت سے سعودی شہریوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے ریستورانوں میں خواتین کے اکیلے آنے کی حوصلہ شکنی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ خواتین کی توہین کرنے کے مترادف ہے اور امتیازی حرکت ہے۔ نیشنل ہیومن رائٹس کے ترجمان خالد الفخری نے کہا ” ریستورانوں کو یہ حق نہیں وہ عورتوں کو کھانا کھانے اکیلے نہ آنے کا پابند بنائیں اور اپنے ساتھ کسی مرد کو لے کر آنے کے لیے کہیں۔ ”
ترجمان نے کہا ” ایسی پابندی لگانا قانون کے خلاف ہے اور اس کی حیثیت ہوٹل مالکان کی ذاتی رائے سے زیادہ نہیں ہے، اس لیے بہتر ہو گا کہ ریستوران اس مسئلے کا بہتر حل نکالیں۔”
ایک سعودی خاتون لاما سلیمان نے کہا ریستوران اور کیفے سعودی خواتین کے لیے تفریح کے ذریعے ہیں اس لیے انہیں محدود نہ کیا جائے۔”
لاما سلیمام نے مزید کہا اگر ہمارے اوپر ہوٹلوں میں جانے پر پابندی ہے تو پھر بتائیں کہ ہم کہاں جائیں، لوگوں کو چاہیے کہ ایسے ہوٹلوں اور ریستورانوں کا بائیکاٹ کر دیں۔”