لاہور: ’’نامعلوم افراد ‘‘ میں آئٹم نمبر ’’بلی ‘‘ سے شہرت پانے والی اداکارہ مہوش حیات کا اپنے ایک تازہ انٹرویو میں کہنا ہے کہ اس فلم کی نمائش کے بعد ’’ اب جہاں بھی جاتی ہوں مجھے لوگوں کے یہ نعرے سننا پڑتے ہیں، ’’بلی، بلی، بلی‘‘ اس کا مطلب ہے کہ انھوں نے میرے کردار کو سراہا اور پسند کیا ہے۔مجھے یقین ہے کہ یہ دیکھنے والوں کے لیے ایک بڑا سرپرائز ہوگا کہ وہ اپنی پسندیدہ ٹی وی اسٹار کو بڑی اسکرین پر بلی کی شکل میں دیکھیں اور ہاں یہ میرے لیے بھی بڑا چیلنج تھا مگر میں خوش ہوں کہ یہ گانا اس فلم کی جانب لوگوں کو کھینچنے کی بڑی کشش بنا اور میں تو ابھی تک اس کی مقبولیت کا مزہ لے رہی ہوں‘ میں اس بارے میں وقت آنے پر ضرور سوچوں گی مگر میں ہمیشہ سے ہی اپنی پہلی فلم پاکستان میں کرنا چاہتی تھی اور میں بہت خوش ہوں کہ نامعلوم افراد اتنی کامیاب ہوئی، اب کینوس اوپن ہے، دیکھیں کیا ہوتا ہے‘‘۔ مہوش حیات نے بلی میں نگاہ حسین کی کوریوگرافی میں رقص کیا جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پپو سمراٹ کے ایک حریف ہیں۔یہ بات قابل بحث ہے کہ کیا واقعی ایک آئٹم نمبر کسی فلم کی ضرورت ہوتا ہے اور اگر مہوش حیات ایک بڑی ٹی وی اسٹار ہونے کے باوجود مزید ایسے گانوں م
یں نظر آئیں گی اس کا جواب دیتے ہوئے کہا ’’یقیناً مجھے لگتا ہے کہ یہ ضروری ہے اور یہی وجہ ہے کہ میں نے اس پیشکش کو قبول کیا، فلم کی پروڈیوسر فضاء علی مرزا اور ڈائریکٹر نبیل قریشی نے بلی کے کردار کے لیے رابطہ کیا تھا جو فلم میں ایک آم نمبر اور سلمان شاہد کے ساتھ مہمان کردار تھا، اس گانے کو سننے جسے کامی اور شانی نے کمپوز کیا تھا اور یہ جاننے کہ اس کے کوریوگرافر نگاہ جی ہیں میں نے پیشکش کو قبول کرلیا اور اب بڑی اسکرین پر سب اس کا جادو دیکھ سکتے ہیں‘‘۔زیتون جیسے سبز رنگ کا گھاگھرا چولی پہنے، اپنی کمر پر بنے ٹیٹو کی نمائش اور ٹھمکوں کے ساتھ مہوش حیات نے بڑی اسکرین پر بڑے دھماکے کے ساتھ انٹری دی توکمر پر بنے ٹیٹو سے متعلق بات کرتے ہوئے اداکارہ نے بتایا کہ وہ ایک عارضی ٹیٹو تھا جو کہ مجموعی کردار کا ایک حصہ تھا۔ ایک سوال کہ سرحد پار کی فلموں سے سخت مقابلے اور اپنی فلموں میں اپنا انداز نقش کرنے کی ضرورت ہے؟ پر بات کرتے ہوئے مہوش نے کہا ’’ فلمیں ہمیشہ ہی تفریح کے لیے ہوتی ہیں اور تفریح دیکھنے والوں کا دل موہ لینا ہوتا ہے، ’’ نامعلوم افراد ‘‘ نے ثابت کیا ہے کہ اچھا مزاح اور سینما فوٹوگرافی کے ساتھ بہترین کہانی کسی بھی کامیاب فلم کے لازمی جزو ہیں اور آئٹم نمبر کسی کیک پر سجے آئسنگ جیسا کام کرتے ہیں‘‘۔بالی ووڈ میں کام کرنے سے متعلق سوال پر مہوش نے ٹال مٹول سے تو کام لیا مگر غیر ملکی سرزمین پر اپنے مستقبل کے حوالے سے کافی مثبت خیال رکھتی ہیں۔ دوسری طرف اپنے آئندہ کے پراجیکٹ کے بارے میں بتاتے ہوئے مہوش نے کہا کہ ’’کافی پْرجوش کام سامنے آنے والا ہے مگر میں ابھی بلی کو تھیلے سے باہر نکالنا نہیں چاہتی ‘‘۔ اداکارہ نے مزید بتایا کہ وہ ان دنوں گھر میں خاندان کے ساتھ وقت گزار کر اپنی تھکان اتار رہی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے پالتو جانوروں کا خیال بھی رکھ رہی ہیں۔پاکستانی سینما سے متعلق بات کرتے ہوئے مہوش نے کہا کہ ہمارا سینما اب اپنے پیروں پر کھڑ ا ہو چکا ہے اور اس بات کا ثبوت ہماری بہت سی فلموں کی کامیابی ہے‘ اس وقت بھی۵۰سے زائد فلمیں تیاری کے مراحل سے گزر رہی ہیں اور میں یہ کہہ سکتی ہوں کہ سینما کی بحالی شروع ہو چکی ہے اور درست سمت کی جانب گامزن ہے۔