حیدرآباد۔چائنا اوپن خطاب جیت کر عالمی رینکنگ میں چوتھے نمبر پر پہنچی اسٹار بیڈمنٹن کھلاڑی سائنا نہوال نے کہا کہ ان کا ارادہ دنیا کی نمبر ایک کھلاڑی بننے کا ہے۔ سائنا نے کہامجھے خوشی ہے کہ تین خطاب جیت کر میں نویں نمبر سے چوتھے نمبر تک پہنچی۔ اب میرا ارادہ اگلے ماہ ہونے والی دبئی سپر سریز میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہے۔ اس نے کہا کہ وہ 2016 اولمپک کو ذہن میں رکھ کر فٹنس برقرار رکھنے پر بھی توجہ مرکوز کر رہی ہے۔سائنا نے کہافٹ رہنا بہت ضروری ہے کیونکہ اولمپکس پاس آ رہے ہیں۔ اس کیلئے فٹ رہنا اور سب سے اوپر تین چینی کھلاڑیوںکے خلاف اچھا کھیلنا ضروری ہے۔ میں انہیں زیادہ سے زیادہ شکست دینے یا مشکل چیلنج کرنے کی کوشش کروں گی۔اس نے کہا کہ وہ نمبر ون کی درجہ بندی حاصل کرنے کیلئے سخت محنت کریں گی لیکن اس کیلئے کوئی وقت کی حد طے نہیں کی جا سکتی۔اس نے کہامیں اپنی طرف سے پوری کوشش کروں گی۔ ہر کوئی نمبر ون کی درجہ بندی حاصل کرنا چاہتا ہے لیکن یہ آسان نہیں ہیں کیونکہ دوسرے چینی کھلاڑی بھی کافی بااثر ہے۔ میں محنت کرتی رہوں گی اور کون جانتا ہے کہ کب کیا ہو جائے۔ میں چوتھے نمبر تک پہنچی اور امید ہے کہ کچھ اور ٹورنامنٹ جیتوںگی۔یہ آسان نہیں ہے لیکن میں اس کیلئے کافی محنت کروں گی۔چائنا اوپن سے پہلے سائنا نے بنگلور میں کوچ ومل کمار کے ساتھ اپنی غلطیوں پر محنت کی تھی۔ اس بارے میں اس نے کہااس ٹورنامنٹ سے پہلے میری پریکٹس اچھی تھی اور گزشتہ ٹورنامنٹوں کی غلطیوں کو میں نے بار بار نہیںدہرایا۔ میں نے محسوس کیا تھا کہ ایشیائی کھیلوں سے کارکردگی میں بہتری ہو رہی تھی۔ میں تیسرے مقابلے میں ایک سب سے اوپر کھلاڑی کو شکست دینے کے قریب پہنچ کر ہاری تھی۔ اس نے کہامیں نے ان کی غلطیوں سے سبق لیا اور ومل سر سے میں نے جس طرح مشق اور کامل حکمت عملی اختیار کی۔ ہندوستانی نوجوان کے سری کانت نے بھی چین کے لن ڈین کو شکست دے کر ثابت کر دیا کہ چینی کھلاڑیوں کو ہرانا ناممکن نہیں ہے۔سائنا نے کہا ہندوستانی چینی کھلاڑیوں کو ہرا سکتے ہیں لیکن یہ مشکل ہوتا ہے۔ ایک بار آپ انہیں ہرا دیں تو دوسری بار وہ زیادہ تیاری سے آتے ہیں۔ آپ ان کو دوسری بار آسانی سے نہیں ہرا سکتے۔بنگلور میں ومل کمار کے ساتھ پریکٹس کے سوال پر اس نے کہا کہ پریکٹس کا مسئلہ اس پر چھوڑ دیا جانا چاہئے۔اس نے کہامیں یہاں مشق کر رہی ہوں اور نتائج مل رہے ہیں۔ لوگوں کو یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ میں کہاں مشق کر رہی ہوں یا کیا کر رہی ہوں بلکہ یہ سوچنا چاہئے کہ میں ملک کیلئے زیادہ تمغے جیتوں۔ پریکٹس کا مسئلہ میرا ہے، ان کا نہیں۔