نئی دہلی،26 نومبر(یو این آئی)صدر جمہوریہ ہند مسٹر پرنب مکھرجی نے آج (26نومبر 2014) پنے میں سِمبائسس انٹرنیشنل یونیورسٹی کے گیارہویں کنووکیشن میں شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ ہندوستان میں اعلیٰ تعلیم کے شعبے کو اپ گریڈ کرنے کیلئے نجی شعبے کی شمولیت کی ضرورت ہے۔ ممتاز عالمی یونیورسٹیاں مثلاً ہارورڈ ، یالے اور اسٹینڈفورڈ نجی شعبے کی پہل سے ہی وجود میں آئی ہیں۔ ہندوستان کا نجی شعبہ صحت، نقل وحمل اور مالیاتی خدمات جیسے متعدد اہم شعبوں میں مصروف ہے۔ تعلیم کے میدان میں بھی نجی ادارے ایک اہم رول ادا کرتے ہیں کیوں کہ ان کی حصہ داری تین گنا سطح پر کْل اندراج کا تقریباً 60فیصدہے۔ تاہم اسی اثنا ء میں پرائیویٹ سسٹم کے تعلیمی معیارات میں فرق واختلاف موجود ہے۔ لہٰذا بہتر
ین خدمات فراہم کرنے کیلئے اقدامات کیے جانے کی ضرورت ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ماضی میں نالندہ ، تکششیلا، وکرم شیلا، ولبھی، سوماپورا اور اودنتاپوری جیسے اعلیٰ تعلیم ادارے عالمی حیثیت رکھتی تھیں۔ ان یونیورسٹیوں میں دنیا بھر کے اسکالر تعلیم کیلئے آئے۔ تاہم آج اس کے بجائے ذہین ہندوستانی طلباء تقریباً دو لاکھ ہر سال اعلیٰ تعلیم کیلئے بیرون ملک کا سفر کرتے ہیں۔ ہمیں یہ احتساب کرنا چاہیے کہ ہم کس طرح سے اپنے ا علیٰ تعلیمی مراکز کو دنیا کے ممتاز اداروں کی فہرست میں دوبارہ لاسکیں۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہم جیسے ترقی پذیر ملکوں کیلئے اعلیٰ معاشی ترقی مرکزی حیثیت رکھتی ہے کیوں کہ یہ غربت، محرومی اور پسماندگی جیسی بیماریوں کیلئے ایک اکسیر ہے۔ تعلیم کے پیش نظر ہی مستقبل میں زبردست پیش رفت ہوگی۔ یہ ہمارے لیے ضروری ہوگیا ہے کہ ہم تعلیم پر توجہ مرکوز کرکے باصلاحیت افرادی قوت کا ایک گروہ تیار کریں۔ صدر نے کہا کہ اعلیٰ ترین سطح کے ادارے سماج میں ایک زبردست رول ادا کرتے ہیں۔ حال ہی میں چند بڑے اقدامات شروع کیے گئے ہیں جن کا مقصد جامع ترقی ہے۔ سنسد آدرش گرام یوجنا کا مقصد زبردست ترقی کے لیے گاؤں کو گود لینا ہے اور انہیں مثالی گاؤں میں تبدیل کرنا ہے۔ انہو ں نے سمبائسس یونیورسٹی سے اپیل کی کہ وہ اس پروگرام میں سرگرم طو رپر حصہ لے۔