صحت مند رہنے کے لیے متوازن غذا لینا بہت ضروری ہے۔اس غذا میں نشاستے،لمحیات،چکنائی،حیاتین،معدنیات اور پانی کا متوازن تناسب بہت ضروری ہے۔غذا کی اقسام میں معدنیات بھی بہت اہم ہے اور یہ جسم کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔معدنیات میں کیلشیم ،آیوڈین،فولاد اور سوڈیم ہماری جسمانی اور ذہنی نشوونما کے لیے بہت ضروری ہیں۔ خاص طور پرآیوڈین ہمارے جسم اور دماغ کے لیے بہت ضروری ہے۔آیوڈین ہمارے جسم میں تھائرائیڈ کے غدود سے نکلنے والے مادے کو بنانے میں اہم کردار ادا کرتاہے۔یہ مادہ ہمارے جسم کی نشوونما،درجہ حرارت کو تناسب سے رکھنے میں معاون ہے،خاص طور پر دوران حمل اور بچپن میں یہ ذہنی نشوونما کے لیے اہم ہے۔دنیا میں سب سے زیادہ آیوڈین کی کمی کا شکار لوگ بھارت،پاکستان،سوڈان گھانا اور سینگال جیسے ترقی پذیر ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔تقریبا ًسالانہ چار کروڑ بچے آیوڈین کی کمی کا شکار خواتین کے گھر پیدا ہوتے ہیں جن م
یں سے ایک کروڑ اسی لاکھ ذہنی معذوری کا شکار ہوجاتے ہیں۔
آیوڈین قدرتی طور پر زمین میں شامل ہے۔سمندری مچھلی ،جھینگے وغیرہ میں،ڈیری پراڈکٹس پنیر،دودھ ،دہی ، انڈے وغیرہ،سبزیوں،گوشت،پانی اوراناج میں شامل ہے۔اس کے ساتھ ساتھ آیوڈین حاصل کرنے کا سب سے آسان اور سستا ذریعہ آیوڈین ملا نمک ہے۔اگر ہماری خوارک میں آیوڈین کی مناسب مقدار نا شامل ہو تو ہم بہت سی بیماریوں میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔جن میں گلہڑ نمایاں ہے،دماغی کمزوری،جسمانی کمزوری،قد کا چھوٹا رہ جانا،بہرہ پن اور بانجھ پن شامل ہے۔اگر آیوڈین کی کمی حاملہ خواتین میں ہو تو وہ بہت سے تکالیف اور مشکلات کا شکار ہوسکتی ہیں جن میں کمزوری اور ان کے بچے کی نا مکمل نشوونما شامل ہے بچہ پیدایش کے بعد گونگا یا بہرا بھی ہوسکتا ہے،بعض اوقات آیوڈین کی کمی اسقاط حمل اور مردہ بچے کی پیدایش کا بھی سبب بن سکتی ہے۔اس ہی طرح بچے میں آیوڈین کی کمی بہت خطرناک ہے ایسے بچے تعلیمی میدان میں بہت پیچھے رہ جاتے ہیں ،ایسے بچے کمزوری تھکاوٹ کا شکار رہتے ہیں،ان میں سیکھنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے اور کچھ بچے قد چھوٹا رہ جانے اور دماغی کمزوری کا شکار ہوجاتے ہیں۔اس لیے ضروری ہے کہ آیوڈین مناسب مقدار میں خوارک میں شامل کیا جائے۔
صارفین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم دی نیٹ ورک کے مطابق پاکستان کی پچاس فیصد آبادی آیوڈین کی کمی کا شکار ہے۔ جن میں باون فیصد خواتین اور تیس فیصد بچے ہیں۔ہر سال پاکستان میں بائیس لاکھ پچاس ہزار بچے ذہنی طور کمزور پیدا ہوتے ہیں۔پاکستان میں آیوڈین کی کمی کو پورا کرنا کا سب سے آسان اور سستا حل آیوڈین ملا نمک استعمال کرنا ہے۔ دی نیٹ ورک کے ایگزیکٹو ڈائیریکٹر ندیم اقبال کے مطابق پاکستان میں آیوڈین کی کمی کو ختم کرنے کے لیے پروگرام کا آغاز انیس سو ستر میں کیا گیا تھا اس پروگرام نے کامیابی کے ساتھ اپنے اہداف مکمل کیے اور اس وقت پاکستان کی کثیر آبادی آیوڈین ملے نمک کا استعمال کر رہی ہے۔تاہم تیس فیصد آبادی اب بھی آیوڈین ملے نمک کا استعمال نہیں کررہی اور اس تیس فیصد آبادی کے حوالے سے حکمت عملی ترتیب دی جارہی ہے کہ وہ بھی آیوڈین ملے نمک کا استعمال کریں۔جس میں آیوڈین ملے نمک کی افادیت کے حوالے سے آگاہی اہم ہے۔ندیم اقبال کے مطابق کچھ لوگ اس غلط فہمی کا شکار ہیں کہ آیوڈین ملے نمک میں کچھ ایسے اجزا ہیں جو بانجھ پن کا باعث بنتے ہیں ان کے مطابق علماء دین اور طبی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ آیوڈین ملے نمک میں ایسے کوئی اجزاء نہیں جو بانجھ پن کا باعث بنیں۔اس کے ساتھ ساتھ آیوڈین ملے نمک کا ذائقہ بالکل عام نمک جیسا ہے اور یہ مہنگا بھی نہیں۔ندیم اقبال کے مطابق اراکین اسمبلی اور میڈیا اس ضمن اپنا کردار اد اکرسکتے ہیں قانون سازی کی جائے کہ ہر نمک آیوڈین ملا نمک ہو اور یہ کم قیمت پر ہر جگہ دستیاب ہو۔
ایسے علاقے جو سطح سمندر سیاوپر ہوں وہاں زمین اور پانی میں آیوڈین کی کمی ہوجاتی ہے۔اس علاقے میں سبزیوں اناج اور پھلوں میں بھی آیوڈین کم ہوجاتا اور جانوروں کے گوشت میں بھی اس لیے ماہرین آیوڈین ملا نمک تجویز کرتے ہیں جوکہ قیمت میں بھی کم ہے اور آیوڈین کی کمی کو بھی پورا کرتا ہے۔پورا دن میں صرف چائے کا آدھا چمچ آیوڈین بہت کافی ہے وہ بھی ایک ساتھ نہیں مختلف غذا کے ذریعے سے پورا دن میں لیا جائے۔تاہم جو لوگ ہائی بلڈ پریشر اور دل کے عارضے میں مبتلا ہیں انہیں نمک کا استعمال کم سے کم کرنا چاہیے اور ڈاکٹر مشورے کے بعد نمک کی خوارک میں مقدار کا تعین کرنا چاہیے۔ایک صحت مند انسان یومیہ پانچ گرام نمک استعمال کرسکتا ہے یعنی صرف ایک چائے کا چمچ بہت کافی ہے۔بڑھتے ہوئے بچوں میں آیوڈین کا استعمال یقینی بنائیں یہ ان کے آئی کیو میں اضافہ کرتا ہے۔
اس کے لیے ہمیں قانون سازی کے ساتھ ساتھ ٹی وی اور سوشل میڈیا پر موثر کمپین کی بھی ضرورت ہے جس میں عوام الناس کو آیوڈین ملے نمک کی افادیت سے آگاہ کیا جائے کہ اس کے استعمال سے ہمیں کیا فائدہ ہے اور اس کی کمی سے ہمیںکون سے خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔،آیوڈین ملے نمک کا استعمال کرکے ہی ہم اپنی آئندہ آنے والی نسلوں کو ذہین بنا سکتے ہیں۔