خاتون کو رات گاڑی میں گذارنا پڑی، مدد کو آنے والی بھی گرفتار
سعودی روایت اور قانون کے خلاف گاڑی ڈرائیو کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات سے سعودی عرب میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والی سعودی خاتون کو سرحد پر روک کر گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اس کی مدد کو آنے والی سعودی صحافی خاتون کو بھی گرفتار کر لیا گیا اور تفتیش کے لیے بیورو آف انویسٹیگیشن کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ اب دونوں خواتین کے فونز سے کالز کا جواب نہیں دیا جا رہا ہے۔
چوبیس گھنٹے سے گاڑی میں موجود اس خاتون نے سرحدی علاقے میں رات گاڑی میں ہی گذاری
ہے۔ خاتون نے اپنے ٹوئٹر پیغامات کے ذریعے اپنے روکے جانے کا احوال بیان کیا۔ بعد ازاں موبائل فون آن ہونے کے باوجود خاتون جواب نہیں دے رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سعودی عرب جہاں خواتین کے خود گاڑی چلانے پر پابندی ہے ایک خاتون نے اس پابندی کی کھلے عام خلاف ورزی کرکے گاڑی چلاتے ہوئے دن کے وقت امارات سے سعودی عرب آنے کا پروگرام بنایا۔
امارات میں خواتین کے گاڑی چلانے پر ایسی کوئی پابندی نہیں ہے۔ جبکہ خاتون کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس امارات سے حاصل کردہ ڈرائیونگ لائسنس موجود ہے اور اس کی بنیاد پر وہ سعودی عرب سمیت تمام خلیجی ممالک میں گاڑی چلا سکتی ہے۔
تاہم خاتون نے سعودی قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات سے سعودی عرب میں داخل ہونے کی کوشش کی تو اسے سرحد پر روک دیا گیا۔
سرحد پر روکی گئی اس خاتون نے شروع میں اس معاملے کو مذاق میں لینا چاہا اور اپنے عزیزوں کو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا اگر میرے پاس گھوڑا یا اونٹ ہو تو یہ مجھے جانے کی اجازت دے دیں گے۔
بعد میں جب وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ خاتون کو معاملہ سنجیدہ نظر آیا تو اس نے سرحدی اہلکاروں سے کہا اس کے پاس امارات سے حاصل کردہ لائسنس موجود ہے اور میں نے امارات میں ہی گاڑی چلائی ہے لیکن اس کی ایک نہ سنی گئی۔
بلکہ اس کا پاسپورٹ بھی اس سے لے لیا گیا ۔ اس کی مدد کے لیے آنے والی ایک صحافی خاتون کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ یہاں تک کہ خاتون کو رات بھی سرحد پر اپنی گاڑی میں بیٹھے بیٹھے گذارنی پڑی۔
اس پر خاتون نے اپنے اہل خانہ اور جاننے والوں کو ایک اور ٹویٹ کیا جس میں کہا گیا ” شکر ہے کہ گاڑی میں پٹرول موجود تھا ورنہ سردی کی رات گاڑی میں گذارنا مشکل ہو جاتی۔ تاہم بعد ازاں خاتون کے فون پر گھنٹیاں بجنے کے باوجود خاتون فون نہیں سن رہی ہے۔
سرحدی اہلکاروں نے سعودی خاتون لوجائن کو سرحد پر روکے جانے پر سوشل میڈیا پر بھی ملاجلا ردعمل آیا ہے۔ اس حوالے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ پہلے بھی خواتین کی طرف سے خلاف ورزی کیے جانے پر ان کی گاڑیاں قبضے میں لی جا چکی ہیں۔
واضح رہے سعودی عرب واحد ملک ہے جس کے قواعد خواتین کو گاڑی چلانے سے روکتے ہیں اور حکام چاہتے ہیں کہ سماجی اقدار کی خلاف ورزی نہ ہو۔