ایران پہلے عراق میں دولت اسلامیہ پر حملوں کے اعتراف میں پس و پیش سے کام لیتا رہا
رواں ہفتے عراق میں سنی انتہا پسند تنظیم دولت اسلامی المعروف داعش کو ایرانی جنگی طیاروں کے ذریعے
نشانہ بنائے جانے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔ امریکی حلقوں کے توسط سے منظر عام پر آنے والی ان اطلاعات کی تہران پہلے پہل تردید کرتا چلا آیا لیکن اب یہ بات مان چکا ہے کہ فضائی حملے ایران نے کیے تھے۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ ابراہیم رحیم پور نے برطانوی اخبار ‘دی گارجیئن’ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عراق میں فعال انتہا پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے ٹھکانوں کو اُن کی ملکی فضائیہ نے نشانہ بنایا ہے۔ ایسے حملوں کا ایران کی جانب سے پہلی بار اعتراف کیا گیا گیا ہے۔ ابراہیم رحیم پور کا کہنا تھا کہ یہ حملے دوست ملک عراق کی دفاعی ضروریات و مفادات کے تناظر میں کیے گئے ہیں۔ ایرانی نائب وزیر خارجہ کا اشارہ بغداد حکومت اور خود مختار علاقے کردستان کا اسلامک اسٹیٹ کے خلاف مسلح کارروائیوں کی طرف تھا۔
ایرانی نائب وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ اِن فضائی حملوں کے حوالے سے امریکی فوج کے ساتھ کسی قسم کا کوئی تعاون نہیں کیا گیا ہے بلکہ صرف بغداد حکومت کے ساتھ رابطوں سے یہ حملے کیے گئے ہیں۔ رحیم پور نے بغداد حکومت کے ساتھ رابطوں کی تفصیل بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ایران کی جانب سے کیا جانے والا ہر حملہ بغداد حکومت کی درخواست کی روشنی میں ہے۔
دوسری جانب عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی کا کہنا ہے کہ انہیں ایرانی حملوں کا کوئی علم نہیں ہے۔ رحیم پور نے یہ بھی کہا کہ اگر عراق کے حالات بھی شام کی طرح خراب ہوئے تو ایسی صورت میں ایران عراق میں مداخلت کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔
اِسی ہفتے کے دوران منگل کے روز امریکی وزارتِ دفاع کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ایران نے بھی عراق میں داعش کو ٹارگٹ کیا ہے۔ امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان ریئر ایڈمرل جان کِربی نے نیوز ایجنسی ‘اے ایف پی’ کو بتایا کہ امریکا کو ایسے اشارے ملے ہیں کہ گزشتہ کئی دنوں کے دوران ایران کے F-4 فینٹم طرز کے جنگی ہوائی جہازوں نے داعش کے ٹھکانوں پر کئی بار بمباری کی۔ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف امریکا نے ایرانی تعاون کو قبول کرنے کو ملکی پالیسی کے منافی قرار دیا تھا۔
امریکی وزارت دفاع کے بیان کے کچھ گھنٹوں کے بعد ایران کے ایک اعلیٰ حکومتی اہلکار نے کہا کہ تہران حکومت نے ہمسایہ ملک عراق میں داعش کے اہداف پر کبھی بھی کوئی فضائی حملہ نہیں کیا۔ انہوں نے خبر رساں ادارے رائیٹرز کو یہ بات اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتائی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کبھی بھی عراق میں داعش کے خلاف حملوں میں شامل نہیں رہا۔ اس ایرانی اہلکار نے یہ بھی کہا تھا کہ اس حوالے سے امریکا کے ساتھ کسی بھی طرح کا تعاون خارج از امکان ہے۔