البزال کی ہلاکت انتہا پسندوں کی قریبی خواتین گرفتار کرنے کا ردعمل ہے
لبنانی سیکیورٹی اہلکار علی البزال کو النصرہ محاذ کا نامعلوم جنگجو قتل رہا ہے
شام کی خانہ جنگی میں شامل القاعدہ کی شدت پسند ذیلی تنظیم ‘النصرہ محاذ’ نے لبنانی سیکیورٹی فورسز کے
زیر حراست اپنی اہم خواتین کی رہائی میں ناکامی کے بعد اگست میں یرغمال بنائے گئے ایک لبنانی پولیس اہلکار علی البزال کو قتل کر دیا ہے۔
النصرہ فرنٹ کی جانب سے علی البزال کے قتل کی خبر منظر عام پر آتے ہی مشرقی لبنان میں شہریوں میں سخت غم وغصے کی لہر دوڑ گئی اور انہوں نے سڑکوں پر ٹائر جلا کر شدید احتجاج کیا۔ تاہم لبنانی فوج کی جانب سے علی البزال کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی جا سکی ہے۔
خبر رساں ایجنسی ‘اےایف پی’ کے مطابق النصرہ فرنٹ کے ترجمان نے ‘القلمون نامہ نگار’ کے ٹیوٹر ہینڈلر پر جاری بیان میں کہا ہے کہ لبنانی حکام نے ان کے بچوں اور خواتین کو یرغمال بنا کر ایک گھٹیا حرکت کی۔ ہم نے اپنے یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا جو کہ پورا نہیں ہوا جس کے بعد ہم نے اپنے ہاں یرغمال اہلکار علی البزال کو قتل کر دیا ہے۔ یہ ہمارا کم سے کم رد عمل ہے۔
بیان میں علی البزال کی ایک تصویر بھی دی گئی ہے جس میں اسے ایک نقاب پوش جنگجو کے نرغے میں دکھایا گیا ہے جبکہ ایک دوسرا شخص جو دکھائی نہیں دے رہا اس کے سر میں گولیاں مار کر اسے قتل کر دیتا ہے۔
اس خبر کے منظر عام پر آنے کے بعد وادی بقاع میں بعلبک شہر کے البزالیہ قصبے میں شدید غم وغصے کی لہر دوڑ گئی۔ سیکیورٹی ذریعے کے مطابق کچھ نقاب پوش افراد نے البزالیہ میں سڑکوں پر دکھائی دیے۔ انہوں نے ٹائر جلا کر سڑکیں بلاک کر دیں اور سڑکوں پر چلتی گاڑیوں کی تلاشی بھی لیتے رہے۔
ذرائع کے مطابق ممکنہ طور پر یہ اہل تشیع کے شدت پسند تھے اور گاڑیوں اور ان میں سوار افراد کی تلاشی لیتے ہوئے ان کے سنی اور شیعہ ہونے کی تصدیق کر رہے تھے تاکہ کسی شخص کو علی البزال کے بدلے میں یرغمال بنا سکیں۔ تاہم کسی شخص کے اغواء کی کوئی اطلاع نہیں مل سکی۔
خیال رہے کہ چند روز قبل لبنانی سیکیورٹی فورسز نے دولت اسلامی’’داعش‘‘ کے خلیفہ ابو بکر البغدادی کی اہلیہ اور تین بچوں کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا۔ تین بچوں میں سے ایک البغدادی کی بچی بتائی جاتی جبکہ دوسرے دونوں بچے النصرہ فرنٹ کے ایک دوسرے کمانڈر کے ہیں جو جنگ میں مارا گیا تھا۔ اس کے علاوہ النصرہ فرنٹ ایک اور کمانڈر انس شرکس المعروف ابو علی الشیشانی کی بیوی کو بھی لبنان میں گرفتار کیا گیا ہے۔ النصرہ فرنٹ کی جانب سے جن خواتین کی طرف اشارہ کیا گیا ہے وہ یہی ہو سکتی ہیں۔
خیال رہے کہ النصرہ فرنٹ کے شدت پسندوں کے ہاتھوں مبینہ طور پر قتل ہونے والے لبنانی اہلکار علی البزال کو گذشتہ اگست کے مہینے میں دیگر 27 دوسرے پولیس اہلکاروں کے ہمراہ شام کے سرحدی قصبے عرسال میں ایک جھڑپ کے دوران یرغمال بنایا گیا تھا۔ اگر البزال کے قتل کی خبر درست ہے تو یہ النصرہ کے ہاں یرغمال چوتھے لبنانی فوجی کی ہلاکت ہے کیونکہ اس سے قبل تین کو قتل کیا جا چکا ہے۔
النصرہ نے بیان میں دھمکی دی ہے کہ اگر ان کی خواتین کو نہ چھوڑا گیا تو وہ دیگر فوجیوں کو بھی اسی انجام سے دوچار کریں گے۔