لکھنؤ۔(نامہ نگار) ۔ تالکٹورہ کے رہنے والے ایک دکاندار نے اسٹیٹ بینک آف انڈیا سے کارکیلئے قرض لیا۔ قرض کے بعد اس نے کار کی کچھ ہی قسطیں جمع کیں اور پھر قسط دینا بند کر دیا۔ بینک کے لوگ جب اس کی دکان اور گھر پہنچے تو پتہ چلا کہ دکاندار اپنی دکان بند کر کے کہیں اور رہنے لگا ہے۔ اس کے بعد بینک منیجر نے اس کے خلاف سروجنی نگر تھانہ میں رپورٹ درج کرائی۔ آج سروجنی نگر
پولیس نے ملزم دکاندار کو گرفتار کرلیا ہے۔
سروجنی نگر کے ٹی پی نگر واقع اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی برانچ سے ۲۹؍نومبر ۲۰۱۱ء کو عالم نگر بادشاہ کھیڑا کے رہنے والے چندر پال لودھی نے کارکیلئے ایک لاکھ پچاس ہزار روپئے کا قرض لیا۔ چندر پال نے بینک میں دیئے گئے دستاویز میں اپنی جنرل اسٹور کی دکان دکھائی۔ بینک سے کار کیلئے قرض ملنے کے بعد اس نے ماروتی وین خریدی۔ چندر پال نے کچھ ماہ تک تو بینک کی قسط جمع کی لیکن بعد میں اس نے قسط دینا بند کر دی۔ اس کے بعد بینک کے لوگ چندر پال کو تلاش کرتے ہوئے اس کے پاس پہنچے تو لوگوںنے بتایا کہ چندر پال نے اپنی دکان بندکردی ہے۔ وہ لوگ اس کے گھر بھی گئے تو وہاں سے پتہ چلا کہ چندر پال اپنا گھر چھوڑ کر کہیں اور رہ رہا ہے۔
اس کے خلاف بینک منیجر پرمود کمار نے چندر پال کے خلاف سرجنی نگر تھانہ میں فریب دہی کی رپورٹ درج کرائی ہے۔ پولیس نے بھی جب معاملہ کی تفتیش کی تو چندر پال پر عائد الزام صحیح ملے۔ جمعہ کو سروجنی نگر پولیس نے ملزم چندر پال کو گرفتارکر لیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ چندر پال نے بینک سے قرض پر لی گئی گاڑی کو فروخت کر دیا ہے۔