لکھنؤ دسمبر : امام باڑہ سبطین آباد حضرت گنج میں تین بجے شام کو پریس کانفرنس میں صحافیوں کو خطاب کرتے ہوئے مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے وقف بورڈ کی بحالی پر بیان دیتے ہوئے کہاکہ اکھلیش سرکار جان بوجھ کر بے ایمانوں اور زمین مافیائوں کو وقف بورڈ پر تھوپ رہی ہے ۔اس فیصلے کے ذریعہ ہماری پوری قوم کے ساتھ دھوکہ کیا گیاہے ۔
موجودہ صوبائی سرکار کھلے عام بے ایمانوں اور وقف مافیائوں کو سپورٹ کررہی ہے جو اوقاف کے لئے انتہائی خطرناک ہے ۔ اگر ریاستی حکومت عدالت میں صحیح ڈھنگ سے مقدمہ کی پیروی کے لئے کسی اچھے وکیل کو کھڑا کرتی تو شاید اسکے بعد ہوا فیصلہ موجودہ فیصلے سے مختلف ہوتا لیکن حکومت کی ڈھیل اور لاپرواہی کے نتیجہ میں ایک بار پھر اوقاف کی تباہی کا دور شروع ہوجائیگا۔مولانا نے کہاکہ ہم نے کبھی وقف بورڈ کو بھنگ کرنے کی مانگ نہیں کی تھی بلکہ ہماری مانگ یہ تھی کہ وقف بورڈ میں ایماندار لوگوں کو لایا جائے اور بے ایمانوں اور مافیائوں سے وقف بورڈ کو آزاد کرایا جائے۔اب بھی ہماری مانگ یہی ہے کہ اگر وقف بورڈ بحال ہوتاہے تو کار گزار چیرمین کو نہ رکھاجائے کیونکہ وہ ایک مجرمانہ شبیہ کا آدمی ہے جس پر کئی مقدمے اور ایف آئی آر درج ہیں بلکہ انہی ممبروں میںسے کسی کو الکشن کے ذریعہ چیر مین منتخب کیاجائے ۔مولانے ریاستی سرکار پر سخت رخ اپناتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ سے پہلے جہاں بھی وقف بورڈ کا مقدمہ چلا وہاں ہمارے وکیل کیس کو دیکھ رہے تھے اس لئے کسی بھی کورٹ میں اسٹے آڈر نہیں ہوسکا مگر سپریم کورٹ میں سب کچھ سرکار کے لوگوں کے ہاتھ میں تھا اس لئے سرکار نے سازش کرکے یہ کام کیا کیونکہ جو آڈر سپریم کورٹ نے جاری کیاہے اس میں لکھا ہے کہ سرکار کی طرف سے کسی وکیل یا نمائندہ کے نہ ہونے کی وجہ سے یہ فیصلہ دیا گیا ۔مولانا نے مزید کہا کہ ہم اپنی قوم کے بزرگ علما ء سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ ہماری سرپرستی کے لئے آگے آئیں کیونکہ اب ہر سرکار ہماری قوم کو نقصان پہونچارہی ہے اور انکی مدد اور سرپرستی کے بغیر کچھ بھی ممکن نہیں ۔
موجودہ صوبائی سرکار کھلے عام بے ایمانوں اور وقف مافیائوں کو سپورٹ کررہی ہے جو اوقاف کے لئے انتہائی خطرناک ہے ۔ اگر ریاستی حکومت عدالت میں صحیح ڈھنگ سے مقدمہ کی پیروی کے لئے کسی اچھے وکیل کو کھڑا کرتی تو شاید اسکے بعد ہوا فیصلہ موجودہ فیصلے سے مختلف ہوتا لیکن حکومت کی ڈھیل اور لاپرواہی کے نتیجہ میں ایک بار پھر اوقاف کی تباہی کا دور شروع ہوجائیگا۔مولانا نے کہاکہ ہم نے کبھی وقف بورڈ کو بھنگ کرنے کی مانگ نہیں کی تھی بلکہ ہماری مانگ یہ تھی کہ وقف بورڈ میں ایماندار لوگوں کو لایا جائے اور بے ایمانوں اور مافیائوں سے وقف بورڈ کو آزاد کرایا جائے۔اب بھی ہماری مانگ یہی ہے کہ اگر وقف بورڈ بحال ہوتاہے تو کار گزار چیرمین کو نہ رکھاجائے کیونکہ وہ ایک مجرمانہ شبیہ کا آدمی ہے جس پر کئی مقدمے اور ایف آئی آر درج ہیں بلکہ انہی ممبروں میںسے کسی کو الکشن کے ذریعہ چیر مین منتخب کیاجائے ۔مولانے ریاستی سرکار پر سخت رخ اپناتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ سے پہلے جہاں بھی وقف بورڈ کا مقدمہ چلا وہاں ہمارے وکیل کیس کو دیکھ رہے تھے اس لئے کسی بھی کورٹ میں اسٹے آڈر نہیں ہوسکا مگر سپریم کورٹ میں سب کچھ سرکار کے لوگوں کے ہاتھ میں تھا اس لئے سرکار نے سازش کرکے یہ کام کیا کیونکہ جو آڈر سپریم کورٹ نے جاری کیاہے اس میں لکھا ہے کہ سرکار کی طرف سے کسی وکیل یا نمائندہ کے نہ ہونے کی وجہ سے یہ فیصلہ دیا گیا ۔مولانا نے مزید کہا کہ ہم اپنی قوم کے بزرگ علما ء سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ ہماری سرپرستی کے لئے آگے آئیں کیونکہ اب ہر سرکار ہماری قوم کو نقصان پہونچارہی ہے اور انکی مدد اور سرپرستی کے بغیر کچھ بھی ممکن نہیں ۔