اقوامِ متحدہ کے مہاجرین کے ادارے نے اکتوبر میں کہا تھا کہ سنہ 2014 میں یمن پہنچنے کی کوشش میں 200 سے زیادہ افراد سمندر میں ہلاک ہوئے ہیں
یمن میں حکام کے مطابق ملک کے مغربی ساحلِ سمندر کے قریب افریقہ سے تعلق رکھنے والے پناہ گزین کی کشتی ڈوبنے سے 70 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
یمن کے سکیورٹی حکام کے مطابق کشتی پر زیادہ تر ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے پناہ گزین تھے اور یہ کشتی یمن کے المکہ بندرگاہ کے قریب تیز ہواؤں اور سمندری لہروں کی وجہ سے ڈوب گئی۔
ہر سال ہزاروں کی تعداد میں پناہ گزین اکثر گنجائش سے زیادہ مسافر لے جانے والی کشتیوں میں بحیرہ احمر کو پار کرکے یمن میں داخل ہونے کی کوشش کرتے
ہیں۔ اس سفر کے دوران سینکڑوں لوگ اپنی جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
بہت سے پناہ گزین یمن کو مشرقِ وسطیٰ یا یورپ کو جانے والے دروازے کے طور پر دیکھتے ہیں۔
کشتی ڈوبنے کا حالیہ واقعہ سنیچر کو ہوا لیکن اس کی طلاعات اتوار کو سامنے آئیں۔
بی بی سی کے عرب امور کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ قرونِ افریقہ اور یمن کے درمیان بحیرہ احمر کے بحری راستے کو پناہ گزین بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں۔
ہمارے نامہ نگار کے مطابق پناہ گزین سعودی عرب جیسے امیر ممالک میں اچھی نوکری اور زندگی کا خواب لے کر آتے ہیں لیکن یہ لوگ بے ایمان انسانی سمگلروں کے ہاتھوں میں ہوتے اور اکثر یمن کی سرحد تک نہیں پہنچ پاتے۔
اقوامِ متحدہ کے مہاجرین کے ادارے نے اکتوبر میں کہا تھا کہ سنہ 2014 میں یمن پہنچنے کی کوشش میں 200 سے زیادہ افراد سمندر میں ہلاک ہوئے ہیں۔
اقوامِ متحدہ نے اس وقت کہا تھا کہ ’سمگلروں کے ہاتھوں پناہ گزین کے ساتھ بدسلوکی، انھیں ریپ کرنے اور اذیتیں دینے کے واقعات کی مسلسل اطلاعات آ رہی ہیں اور سمگلروں کی جانب سے سخت رویہ اختیار کرنے کی وجہ سے سمندر میں ڈوبنے سے ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے۔‘