شام میں جاری کشیدگی پر نظر رکھنی والی برطانیہ میں واقع انسانی حقوق کی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ لبنان اور شام کی سرحد پر
دیماس کے قریب 10 دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں
شام کی فوج نے اسرائیل پر شام کے دارالحکومت دمشق کے قریب دو فضائی حملے کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
سرکاری ٹیلی ویژن پر شام کی فوج کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی طیاروں نے دمشق انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور دیماس کے قصبے کے قریب بمباری کی ہے۔
ان حملوں میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی اور اسرائیل نے ان حملوں کی تصدیق نہیں کی۔
فوج نے اتوار کو اپنے بیان میں کہا کہ ’آج دوپہر دشمن اسرائیل نے صوبہ دمشق کے دو علاقوں دیماس اور دمشق انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر بمباری کی۔‘
بیان میں ان حملوں کو ’براہِ راست جارحیت‘ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ حملے شامی حکومت کے مخالفین کی مدد کرنے کے لیے کیے گئے ہیں۔ بیان کے مطابق ان حملوں سے بعض عمارتوں کو نقصان پہنچا، تاہم یہ نہیں بتایا کہ ان میں کس چیز کو نشانہ بنایا گیا۔
شام میں جاری کشیدگی پر نظر رکھنے والی برطانیہ میں واقع انسانی حقوق کی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ لبنان اور شام کی سرحد پر دیماس کے قریب دس دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
تنظیم کے مطابق دمشق کے مشرقی مضافاتی علاقے خان الشیش میں آٹھ دفعہ فضائی بمباری کی گئی اور دمشق ایئرپورٹ کے قریب ایک گودام حملے کی زد میں آیا۔
’جارحیت‘
شامی فوج کے بیان میں ان حملوں کو ’براہِ راست جارحیت‘ قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ یہ حملے شامی حکومت کے مخالفین کی مدد کرنے کے لیے کیے گئے۔ بیان کے مطابق ان حملوں سے بعض عمارتوں کو نقصان پہنچا تاہم یہ نہیں بتایا کہ ان میں کس چیز کو نشانہ بنایا گیا۔
شام کی طرف سے لگائے گئے الزامات کا جواب دیتے ہوئے اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ ’غیرملکی خبروں‘ پر تبصرہ نہیں کرتے۔
اگرچہ اسرائیل کی جانب سے شام میں فضائی حملوں کی تصدیق نہیں کی گئی تاہم اسرائیل سنہ 2011 سے شام پر کئی بار فضائی حملے کر چکا ہے۔
ماضی میں کیے جانے والے زیادہ تر اسرائیلی فضائی حملوں میں عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے لیے لبنان سے ہتھیار لے جانے والے قافلوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیل مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں پر حملوں کے ردعمل میں شامی فوجی تنصیبات کو بھی نشانہ بناتا رہا ہے۔
بیروت میں بی بی سی کے نامہ نگار جم موئر کا کہنا ہے کہ اسرائیل جب اپنی سرحدوں سے باہر حملے کرتا ہے تو عام طور پر ان پر تبصرہ نہیں کرتا۔
انھوں نے مزید کہا کہ شام کے جن علاقوں پر مبینہ فضائی حملے ہوئے ہیں، اتوار کو وہاں سے 20، 30 کلومیٹر کے دائرے میں اسرائیلی طیاروں کو لبنان کی فضائی حدود کے اندر پرواز کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے سنہ 1967 کی عرب اسرائیل جنگ کے اختتامی مراحل میں گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ کر لیا تھا اور 1973 میں شام کی جانب سے اپنے علاقے پر قبضہ چھڑوانے کی کوشش کو ناکام بنا دیا تھا۔ دونوں ممالک اس وقت سے تکنیکی طور پر حالت جنگ میں ہیں۔