لکھنؤ(نامہ نگار)راج بھون سے چند قدم کے فاصلے پر ایکسس بینک سے روپئے نکال کر جا رہے میرون انجینئرنگ اینڈ کنسلٹنٹس کے منشی سے موٹرسائیکل سوار دو لیٹرے۱۸لاکھ ۸۰ہزار روپئے لوٹ کر فرار ہو گئے۔
انسپکٹر حضرت گنج وجے مل یادو نے بتایا کہ جاپلنگ روڈ پر میرون انجینئرنگ اینڈ کنسلٹنٹس نام کی ایک پرائیویٹ کمپنی ہے یہ کمپنی سرکاری تعمیرات کا ٹھیکہ لیتی ہے اور اس کے پانچ پارٹنر ہیں اس کمپنی میں بہار کے آرا کا رہ
نے والا یوگیندر سنگھ بطور منشی کام کرتا ہے اور ڈالی باغ علاقہ میں ہی کمپنی کے دیئے گئے مکان میں ڈرائیور رائے بریلی کے اجے دکشت کے ساتھ رہتا ہے منگل کی دوپہر تقریباً تین بجے منشی یوگیندر ڈرائیور اجے کے ساتھ انووا کار سے راج بھون کے نزدیک ایکسس بینک سے روپئے نکالنے پہنچا تھا یوگیندر نے چیک کے ذریعہ بینک سے ۱۸ لاکھ ۸۰ہزار روپئے نکالے۔ اس کے بعد انہوںنے روپئے کو ایک بیگ میں رکھا اور بینک سے باہر نکل کر انووا گاڑی کی طرف جانے لگے۔ بینک کی چہاردیواری کے نزدیک پہنچتے ہی سرخ رنگ کی پلسر موٹرسائیکل سوار دو بدمعاش ان کے نزدیک آکر رکے اس سے پہلے کہ منشی یوگیندر کچھ سمجھ پاتے بدمعاشوں نے ان کے ہاتھ سے روپئے سے بھرا بیگ لوٹا اور پھر وزیر اعلیٰ کی قیام گاہ کی طرف بھاگ نکلے۔ بدمعاشوں کے فرار ہوتے ہی منشی یوگیندردوڑ کر بینک کے اندر پہنچا اوراپنے ساتھ ہوئی لوٹ کی اطلاع بینک کے لوگوں کو دی۔ بینک کے ملازمین نے لاکھوں کی لوٹ کی اطلاع پولیس کنٹرول روم کو دی ۔ اطلاع ملتے ہی موقع پر انسپکٹر حضرت گنج وجے مل یادو، ایس پی مشرق راجیش کمار، ایس پی کرائم ڈی کے سنگھ اور اس کے بعد ڈی آئی جی رینج آر کے چترویدی بھی پہنچ گئے۔ پولیس نے منشی یوگیندر اور اجے سے بات چیت کی اس کے بعد پولیس نے بدمعاشوں کو تلاش کیا لیکن کوئی کامیابی نہیں ملی۔ اس معاملہ میں پولیس نے منشی یوگیندر کی تحریر پر نامعلوم بدمعاشوں کے خلاف لوٹ کی رپورٹ درج کر لی ہے۔
شک کی بنیاد پر
ڈرائیور حراست میں
منشی یوگیندر کے ساتھ ہوئی لاکھوں کی لوٹ کی واردات پوری منصوبہ بندی کے ساتھ کی گئی تھی۔ بدمعاشوں کو یوگیندر کی ہر سرگرمی کی اطلاع تھی۔ پولیس کا پہلا شک کمپنی کے ڈرائیور اجے پر ہے اور پوچھ گچھ کیلئے پولیس نے اس کو حراست میں لے لیا ہے۔ لوٹ کے معاملہ میں تفتیش کر رہی پولیس اور کرائم برانچ کا کہنا ہے کہ لٹیروں کو یوگیندر کے بینک آنے اور روپئے نکالنے کی پوری اطلاع کوئی دے رہا تھا۔ پولیس کو اندیشہ ہے کہ اس کام کو وہی انسان کر سکتا ہے جس کو کمپنی اور اس کے بارے میں علم ہو۔ پولیس نے جب ڈرائیور اجے دکشت سے بات چیت کی تو اس کا کہنا تھا کہ واردات کے وقت وہ کار میں بیٹھا تھا اور اس کو کچھ پتہ نہیں چل سکا۔ دن دہاڑے سڑک پرہوئی لوٹ کے بارے میں کمپنی کے ڈرائیور کو کوئی علم نہ ہونا اس پر شک پیدا کر رہا ہے۔
سی سی ٹی وی کیمرے میں ملی بدمعاشوں کی فوٹو
پولیس کو بینک کے اندر اور باہر لگے سی سی ٹی وی کیمرے میں دو مشتبہ لوگوں کے فوٹو ملے ہیں ایس پی کرائم ڈی کے سنگھ نے بتایا کہ بینک میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی جب جانچ کی گئی تو بینک کے اندر کیش کاؤنٹر کے نزدیک ایک مشتبہ نوجوان بیٹھا نظر آیا۔ وہ خاموشی سے کرسی پر بغیر کسی کام کے بیٹھا تھا یوگیندر سنگھ نے جیسے ہی روپئے نکالے اور بینک میں رکھنے لگے مذکورہ نوجوان بینک کے باہر نکل آیا اس کے بعد پولیس نے جب بینک کے باہر لگے سی سی ٹی وی کیمرے کی جانچ کی تو بینک کے باہر موٹرسائیکل پر سوار ایک نوجوان کھڑا دکھائی پڑا۔ مذکورہ موٹرسائیکل سوار نوجوان بینک کی پارکنگ سے ہی نکلا تھا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ منشی جیسے ہی روپئے لے کر پہنچا مذکورہ موٹرسائیکل سوار دونوں نوجوانوں نے ان سے روپئے سے بھرا بیگ چھینا اور فرار ہو گئے۔ پولیس اب مشتبہ نوجوانوں کے بارے میں پتہ لگا رہی ہے۔ وہیں منشی یوگیندر نے بتایا کہ سرخ رنگ کی پلسر موٹرسائیکل سوار دونوں لٹیرے نوجوان تھے موٹرسائیکل چلا رہے بدمعاش نے ہیلمٹ پہن رکھا تھا جبکہ پیچھے بیٹھے بدمعاش نے کپڑے سے منہ ڈھک رکھا تھا۔ پولیس یوگیندر کی مدد سے بدمعاشوں کا حلیہ معلوم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ یوگیندر کا کہنا ہے کہ وہ واردات کے بعد کافی خوفزدہ ہو گیا تھا اوروہ موٹرسائیکل کا نمبر تک نہیں دیکھ سکا۔ یوگیندر کا دعویٰ ہے کہ اگر لٹیرے دوبارہ سامنے آتے ہیں تو وہ ان کو پہچان جائے گا۔
ہائی سیکورٹی زون میں لوٹ نے پولیسنگ پر اٹھائے سوال
آج جس طرح ہائی سیکورٹی زون میں بدمعاشوںنے لوٹ کی واردات انجام دی اس نے پولیسنگ پر سوال اٹھائے ہیں۔ منشی یوگیندر سنگھ کے ساتھ جس جگہ لوٹ ہوئی وہاں سے چند قدم کے فاصلے پر راج بھون ہے اس کے بعد وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ، ایس پی ٹریفک کا دفتر، گوتم پلی تھانہ، آئی جی زون کا دفتر اور سماجوادی پارٹی کا سدر دفتر ہے۔ ہر جگہ سیکورٹی کیلئے بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات رہتی ہے۔ صرف اتنا ہی نہیں وقتاً فوقتاً پولیس کی گاڑیاں بھی اس علاقہ میں گشت کرتی ہیں۔ ایسے میں لٹیروں نے لاکھوں کی لوٹ کی واردات انجام دے کر پولیس کو کھلا چیلنج دیا ہے۔