عراقی شہر الانبار کے ایک قبائلی سردار الشیخ نعیم الکعود نے انکشاف کیا ہے کہ انتہا پسند تنظیم ‘داعش’ نے شہر کے ان پندرہ دیہات کا کںڑول دوبارہ سنبھال لیا ہے جنہیں ماضی میں قبائلیوں نے دولت اسلامی کے قبضے سے واگذار کرایا تھا۔
ادھر ‘العربیہ’ نیوز چینل کے نامہ نگار نے داعش مخالف سنی قبیلے البونمر کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ داعش کے مسلح
جنگجووں نے البونمر قبیلے کے 35 نوجوانوں کو الانبار کے علاقے ھیت میں المحبوبیہ کے مقام پر داعش کے ساتھ جھڑپ کے وقت گرفتار کر لیا۔ انہیں ھیت کے مرکز میں اس علاقے کی طرف لے جاتے دیکھا گیا جہاں پر داعش نے بدنام زمانہ ٹارچر سیل قائم کر رکھے ہیں۔
یاد رہے ‘داعش’ البونمر قبیلے کے دسیوں افراد کو اپنے خلاف ہتھیار اٹھانے کی پاداش میں ہلاک کر چکی ہے۔ تاہم عراق کی اہم گورنری صلاح الدین کی سیکیورٹی کمیٹی کا کہنا ہے کہ عراقی سیکیورٹی فورس نے انتہا پسندوں کے ساتھ جھڑپوں کے بعد تکریت کے شمال میں بیجی کے نواحی علاقے کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
درایں اثنا نیٹو کے جنرل سیکرٹری نے ‘نیٹو اور خلیج کی سیکیورٹی’ کے عنوان سے ایک کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ عراق نے اپنا دفاع مضبوط کرنے کے لئے تنظیم سے مدد چاہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انتہا پسند پوری دنیا سمیت عراق اور شام کے عوام کے لئے خطرہ بنتے جا رہے ہیں۔
انہوں نے عندیہ ظاہر کیا کہ نیٹو داعش کے خطرات سے دوچار ملکوں کی درخواست پر ان کے قومی دفاع اور سیکیورٹی کی صلاحیت میں اضافے کی خاطر اپنی مہارت پیش کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں عراق کی جانب سے کی جانے والی درخواست کا نیٹو اتحاد اور عراقی حکومت کی باہمی کوارڈی نیشن سے جائزہ لیا جائے گا۔