بلامقام، 23 نومبر:ٹوئیٹر کا کہنا ہے کہ اس نے ایک ایسی تکنیک لاگو کردی ہے جس کی وجہ سے اب اس کے صارفین کی جاسوسی نہیں ہوسکے گی انہوں نے دوسری انٹرنیٹ کمپنیوں کو بھی ایسا ہی کرنے کا مشورہ دیا۔
واضح رہے کہ اس وقت کئی ملکوں کی سرکاری خفیہ ایجنسیاں سماجی ویب سائٹوں کی نگرانی کررہی ہیں جس کی وجہ سے پیغامات کی ترسیل کرنے والی کمپنیاں پریشان ہیں کیونکہ صارفین کا اس بات سے اعتبار اٹھ گیا ہے کہ ان کے پیغامات راز میں رہیں گے مگر اب ٹوئیٹر نے اعلان کیا ہے کہ اس نے اس نظام میں ایک حفاظتی تہہ شامل کردی ہے جسے “فارورڈ سیکریسی” کا نام دیا گیا ہے۔
کمپنی نے کہا ہے کہ ہم اپنے صارفین کی رازداری کی اہمیت کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ ہمارے این ٹی ٹی پی ایس نظام میں ایک خامی تھی جسے اب دور کرلیا گیا ہے کیونکہ پہلے اگر جاسوس کسی ایک پرائیویٹ “کی” کا پتہ لگالیتے تھے تو اس سے وہ تمام ڈاٹا حاصل کرلیتے تھے مگر اب ایسا نہیں ہوگا۔