بھونیشور۔اعتماد سے لبریز ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کل ہیرو چمپئن ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ کا سیمی فائنل مقابلہ مہم جوئی سے بھرپور ہوگا جس جذبات پر قابو رکھنے والی ٹیم کا پلڑا بھاری رہے گا۔دونوں ٹیموں نے پول مرحلے میں اوسط کارکردگی کے بعد صحیح وقت پر فارم میں واپسی کی ہے۔ اس میچ کے ذریعہ ہندوستان کے پاس آخری بار ملبورن میں 2012 میں ہوئی چمپئن ٹرافی کے کانسی کا تمغہ کے مقابلے میں دیری
نہ حریف پاکستان کے ہاتھوں ملی ہار کا بدلہ لینے کا بھی موقع ہے۔ موجودہ فارم کو دیکھتے ہوئے حالانکہ ہندوستان کا پلڑا بھاری ہے اور اسے گھریلو ناظرین کی حمایت کا بھی فائدہ ملے گا۔ہندوستان نے انچیون ایشیائی کھیلوں کے خطابی مقابلے میں پاکستان کو ہرا دیا تھا جس سے اسے ریو اولمپکس 2016 میں براہ راست داخلہ ملا۔ایشیائی کھیلوں کے فائنل میں تو مقابلہ پنالٹی شوٹ آئوٹ تک چلاتھا لیکن کل سردار سنگھ اینڈ کمپنی تعین 60 منٹ میں ہی نتیجہ حاصل کرنے کے ارادے سے اترے گی۔ہندوستان اور پاکستان پہلے چھ ایشیائی کھیلوں کے فائنل میں ایک دوسرے سے کھیلے تھے۔ ابھی تک دونوں ٹیموں کے درمیان ہوئے سات ایشیاڈ فائنل میں سے چھ پاکستان نے جیتے جبکہ صرف ایک بار ہندوستان جیتا ہے۔دونوں ممالک نے 1956 سے 1964 کے درمیان مسلسل تین اولمپک ہاکی فائنل کھیلے۔ہندوستان نے دو طلائی جیتے جبکہ ایک مرتبہ پاکستان فاتح رہا۔ریکارڈ اگرچہ ماضی کی بات ہے اور کل دونوں ٹیموں کا ایک ہی مقصد ہو گا چمپئن ٹرافی فائنل میں جگہ بنانا۔ ٹورنامنٹ میں ابھی تک ہندوستانی ٹیم پاکستان سے بہتر نظر آئی ہے۔ ہندوستان نے کل کوارٹر فائنل میںبلجیم کے خلاف دو گول سے پچھڑنے کے بعد واپسی کرتے ہوئے 4۔ 2 سے جیت درج کی۔ گزشتہ دو میچوں میں اپنے سے اونچی درجہ بندی والی ٹیموں ہالینڈ اوریلجیم کو ہندوستان ہرا چکا ہے۔ شروع شروع میں دو میچ ہارنے کے بعد ہندوستان نے بہترین واپسی کی اور کل تمام محکموں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ کسی بھی ہندوستان ۔ پاکستان مقابلے کی طرح کل کے میچ میں بھی جذبات حاوی ہوں گے اور کھلاڑیوں کو بخوبی معلوم ہے کہ کل کی شکست ان کے اب تک کے عمدہ کارکردگی پر پانی پھیر دے گی۔