آج کے دور میں ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر، لیپ ٹاپ یا پھر اسمارٹ فون کا استعمال عام ہے۔ لیکن ایک نئی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ رات گئے ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر یا پھر بستر میں لیپ ٹاپ یا اسمارٹ فون کا استعمال بیخوابی کی وجہ بنتے ہیں۔یہ درست ہے کہ آج کل کے دور میں ہر شخص زیادہ تر مصروف ہی رہتا ہے۔ اکثر معاشروں میں لوگ اپنے دن کا اختتام اس طرح کرتے ہیں کہ کسی کو کمپیوٹر پر کوئی کام کرنا یاد آ جاتا ہے، نوجوان سونے سے پہلے کمپیوٹر پر اپنے دوستوں کے ساتھ آن لائن کھیلنا پسند کرتے ہیں اور کچھ نہیں تو انسان یہی سوچتا ہے کہ سونے سے قبل چند لمحوں کے لیے لیپ ٹاپ یا اسمارٹ فون پر ای میل ہی چیک کر لی جائے۔دنیا بھر میں اس وقت اگر بات صرف فیس بک جیسی سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ ہی کی کی جائے تو اسے ہر روز قریب ۸۶۵ ملین صارفین
استعمال کرتے ہیں۔ ان میں سے ۷۰۳ ملین صارفین یہ کام اپنے اسمارٹ فون کے ذریعے کرتے ہیں۔ فیس بک کے ان صارفین میں سے کئی سو ملین ایسے بھی ہیں جن کا لیپ ٹاپ یا اسمارٹ فون بستر میں بھی ان کے پاس ہوتا ہے، یعنی اکثر سونے سے پہلے تک آن لائن مصروفیت۔اب شمالی یورپی ملک ناروے میں بیرگن کی یونیورسٹی نے اپنے ایک جائزے سے نتیجہ یہ اخذ کیا ہے کہ سونے سے کچھ دیر پہلے تک کمپیوٹر کا استعمال اور بستر میں لیپ ٹاپ یا اسمارٹ فون کے مدد سے کوئی بھی مصروفیت بروقت اور صحت مند نیند کے لیے بہت نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔اس مطالعاتی جائزے کے نتائج جرمنی میں دوا فروشوں کی ملکی تنظیم کے نمائندہ جریدے Apotheken Umschau کے تازہ شمارے میں شائع ہوئے ہیں۔ اس جائزے کے لیے بیرگن یونیورسٹی کے محققین نے ناروے میں سینکڑوں نوجوانوں سے ان کی رات کو سونے سے کچھ دیر پہلے تک کی مصروفیات اور بیخوابی کی ممکنہ شکایت کے بارے میں تفصیلات دریافت کیں۔ پتہ یہ چلا کہ جو لوگ نیند کے لیے بستر میں جانے سے کچھ دیر پہلے تک خود کو اپنے کمپیوٹر یا اسمارٹ فون کے ساتھ مصروف رکھتے ہیں، انہیں ایسا نہ کرنے والے افراد کے مقابلے میں واضح طور پر زیادہ بے خوابی یا کم خوابی کا سامنا رہتا ہے۔
ناروے کے ان محققین کے مطابق اس کے برعکس دن کے اختتام پر اور سونے کے لیے بستر میں جانے سے کچھ پہلے تک ٹیلی ویژن دیکھنے یا موسیقی سننے سے نیند پر کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔