لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ کینسر سے مرنے والے مریضوں کی تعداد میں اضافہ سے فکر مند گورنر نے ڈاکٹروں سے اپیل کی کہ وہ تحقیق کر کے مرض کا کارگر علاج تلاش کریں۔ گورنر ایس جی پی جی آئی میں منعقد دو روزہ مذاکرہ ’ہموٹو- آنکالوجی پریکٹس ایکسی لینس‘ کا افتتاح کرنے پہنچے تھے۔ انہوںنے کہا کہ کینسر کا علاج کافی مہنگا ہے
جس کی وجہ سے غریب لوگ اس کا علاج نہیں کرا پاتے۔
گورنر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ڈاکٹر زیادہ سے زیادہ تحقیق کریں تاکہ سنگین اور پیچیدہ امراض کا سستا علاج تلاش کیا جا سکے۔ مسٹر نائک نے ادارہ کے ڈاکٹروں سے اپیل کی کہ وہ کینسر جیسے سنگین مرض پر فتح حاصل کریں تاکہ لوگوں کو اس مرض سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ڈاکٹر کا کام صرف دوا دینا نہیں بلکہ مریضوں کے تیمارداروں میں یہ اعتماد پیدا کرنا بھی ہے کہ مرض ٹھیک ہو سکتا ہے کیونکہ اعتماد بڑھنے سے دوا زیادہ تیزی سے کام کرتی ہے۔ مسٹر نائک نے ایک بار پھر خود کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ بیس سال قبل وہ خود کینسر سے متاثر تھے۔ ڈاکٹروں کے بہتر علاج اور مرض دور ہونے کے یقین دلانے سے وہ آج صحتمند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کینسر سے متعلق پروگراموں میں وہ ضرور جاتے ہیں اور خود کے مرض کے بارے میں بتاکر لوگوں میں اعتماد پیدا کرتے ہیں کہ یہ مرض لا علاج نہیں ہے۔ انہوں نے تعریف کرتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ ریاست میں کئی رضا کار تنظیموں کی جانب سے موبائل کینسر ڈیٹیکشن وین کے ذریعہ کینسر کی ابتدائی جانچ کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔ گورنر نے کہا کہ مذاکرہ کو ’ہوپ‘ کا نام دیا جانا مناسب ہے۔ پروگرام میں ادارہ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راکیش کپور نے بتایا کہ یہاں مریضوں کو کون کون سی سہولتیں دی جارہی ہیں ۔ اس موقع پر ڈاکٹر سونیا نتیانند نے مذاکرہ کے موضوع کا مختصر تعارف بھی کرایا۔