افغان سپریم کورٹ کا اعلی ذمہ دار گھر سے نکلتے ہی نشانہ بنا
طالبان نے دارالحکومت کابل میں افغانی عدالت عظمیٰ کے ایک اعلیٰ عہدے دار کو ہفتے کی صبح
اپنے گھر سے روانہ ہوتے ہی ہلاک کر دیا ہے۔
افغان طالبان کی طرف سے دارالحکومت میں کارروائیوں کی لہر کے حوالے سے یہ تازہ ترین کارروائی ہے۔ کابل میں حالیہ ہفتوں کے دوران جب سے طالبان نے اپنی کارروائیآں تیز تر کی ہیں سکیورٹی سے متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
طالبان کی طرف سے حالیہ دنوں میں یکے بعد دیگرے کی جانے والی کارروائیوں کے دوران گیسٹ ہاوسز ، اعلیٰ سرکاری حکام ،اور عام شہریوں کو ایسے موقع پر ہدف بنانے کی نئی مہم شروع کی گئی ہے جب غیر ملکی افواج افغانستان سے انخلاء کے آخری مرحلے میں ہیں۔
واضح رہے غیر ملکی افواج ماہ دسمبر کے اواخر تک تیرہ سالہ جنگ کے بعد روانہ ہو جائیں گی البتہ امریکی فوج کے تقریبا بارہ ہزار سے زائد اہلکار افغانستان میں بعد ازاں بھی موجود رہیں گے۔
کابل پولیس کے سربراہ کے ترجمان حشمت ستینکزئی نے ہلاک ہونے والے عدالتی ذمہ دار عتیق اللہ روفی کے بارے میں بتایا ہے کہ کابل کے مغربی حصے میں قائم اپنی رہائش گاہ سے جونہی روفی نکلے تو نامعلوم بندوق برداروں نے انہیں نشانہ بنایا۔ جس سے وہ ہلاک ہو گئے۔
پولیس چیف کے ترجمان کے مطابق اس واقعے کے حوالے سے کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی ہے ۔ افغان طالبان نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے، تاہم عدالتی ذمہ دار کو ہلاک کرنے کی وجوہ بیان نہیں کی ہیں۔
واضح رہے افغانستان پر 2001 تک طالبان کی حکومت تھی جنہیں امریکی حملے کے بعد کابل سے بے دخل کر دیا گیا۔ لیکن طالبان اب بھی افغانستان کے بعض حصوں میں کافی اثر رکھتے ہیں اور امریکی فوج کے انخلاء کے بعد کابل کو دوبارہ کنٹرول کرنے کا ارداہ رکھتے ہیں۔
صرف ایک روز قبل ایک خود کش حملہ آور نے فرانس کی طرف سے قائم کیے گئے آڈیٹوریم میں اس وقت دھماکہ کیا تھا جب آڈیٹوریم میں بڑی تعداد میں لوگ خود کش حملوں کے خلاف ایک ڈرامے سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔
آڈیٹوریم میں ایک جرمن شہری ہلاک اور دیگر سولہ شہری زخمی ہو گئے تھے۔ اس طرح براہ راست عام لوگوں کو نشانہ بنانے کے واقعات کبھی کبھار ہی ہوتے ہیں۔
ایک روز پہلے ہی صوبہ پروان کے ضلع بگرام میں طالبان نے غیر ملکی فوج کے ایک کانوائے پر حملہ کیا ہے۔ جبکہ جمعرات کے روز افغان فوج کی ایک بس پر کابل میں حملہ کر کے طالبان نے چھ فوجی ہلاک اور گیارہ زخمی کر دیے تھے۔