حکومت کی حامی ملیشیا کی بمباری سے 17 عسکریت پسند ہلاک
اسلامی عسکریت پسندوں اور حکومت کی حامی افواج کے درمیان جھڑپیں مسلسل دوسرے روز بھی جاری ہیں۔ یہ جھڑپیں بنیادی طور پر لیبیا کے تیل کی دولت سے مالا مال مشرقی علاقے میں موجود تیل کی تنصیبات کی طرف پیش قدمی کے لیے ہیں۔
لیبیا کے اسلام پسندوں کے اتحاد فجر لیبیا کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند ہلال ریجن میں السدرہ آئل ٹرمینل کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ واضح رہے اسی علاقے میں دو اور اہم آئل ٹرمینل بھی موجود ہیں اور تیل کی پیداوار و ترسیل کے حوالے سے یہ غیر معمولی اہمیت کا علاقہ ہے۔
اسلامی عسکریت پسندوں کے کمانڈر طارق شاہنیا کے حوالے سے ایک عالمی خبر رساں ادارے
نے بھی بتایا ہے کہ اس گروپ کے لوگ السدرہ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
کمانڈر طارق شاہنیا کا کہنا ہے کہ پیش قدمی کے دوران سرکاری فورسز نے ان عسکریت پسندوں پر بمباری کی جس کے جواب میں فجر لیبیا نے طیارہ شکن توپوں کا استعمال کیا ہے۔
تیل کی تنصیبات کی حفاظت کے لیے موجود ایک سرکاری ذمہ دار نے بتایا ہے کہ لیبیا کے سب سے بڑے آئل ٹرمینل السدرہ کے لیے فریقین کے درمیان لڑائی السدرہ سے منسلک علاقوں میں جاری ہے۔
دریں اثناء یہ بھی اطلاعات ملی ہیں کہ ایک دوسرے علاقے راس جدیر میں فجر سے وابستہ کم از کم 17 عسکریت پسند ہلاک کر دیے گئے ہیں۔ یہ علاقہ پڑوسی ملک تیونس کے ساتھ ایک سرحدی راہداری کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
لیبیا کے فوجی حکام نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا 17 عسکریت پسندوں کی ہلاکت کا واقعہ بمباری کے نتیجے میں پیش آیا ہے۔ یہ بمباری حکومتی وفادار ملیشیا کی طرف سے کی گئی ہے۔
جنرل خلیفہ ہفتر کے ملیشیا اسلام پسندوں کے خلاف کئی ماہ سے مسلسل بروئے کار ہے اور اس کا لیبیا کے وسیع حصے پر کنٹرول ہے۔
اس سے قبل فجر لیبیا نے الہلال کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے تین اطراف سے حملہ کیا تاہم سرکاری حمایت یافتہ افواج نے جوابا فضائی کارروائی کر کے فجر لیبیا کی پیش قدمی روک دی۔ بعد ازاں دوطرفہ زمینی جھڑپیں شروع ہو گئیں۔
لیبیا میں 2011 سے معمر قذافی کے اقتدار کے خاتمے کے بعد مسلسل بد امنی کا ماحول ہے اور عسکری گروپ سرگرم ہیں۔ سیاسی اعتبار سے بھی لیبیا دو حکومتوں اور دو پارلیمانوں میں بٹا ہوا ہے۔