لکھنؤ (نامہ نگار)حسن گنج علاقے میں ایک لڑکی کی مشتبہ حالت میں موت ہوگئی صبح جب لوگوںکے درمیان لڑکی کی موت گفتگوکاموضوع بنی تواطلاع پولیس تک پہنچی۔ پولیس موقع پرپہنچی تب تک چارلوگوںکے سہارے والد لاش کوجلانے ندی کے گھاٹ پرپہنچ چکاتھا۔ پولیس کے پہنچنے پروالداسے عام خود کشی کامعاملہ بتانے لگا۔ لڑکی کے گلے پر کسنے وجسم پرکئی جگہ چوٹ کے نشان موجودتھے۔معاملہ مشتبہ لگ
تے ہی پولیس نے چتاسے لاش کو اٹھا کرپوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔حسن گنج کے شیونگر میں رہنے والے مراری یادورائے بریلی میں بم ناکارہ کرنے والے دستہ میں داروغہ کے عہدے پرتعینا ت ہیں بتایا جاتا ہے کہ حال ہی میں وہ ہیڈ کانسٹبل کے عہدے سے ترقی پائی ہے۔مراری یادو کی سولہ سالہ بیٹی سندھیاکی اتوارکی صبح مشتبہ حالات میں موت ہوگئی ۔ سندھیا راجکیہ گرلس کالج میں انٹر کی طالبہ تھی۔ بتایاجاتاہے کہ مراری یادو کسی سے زیادہ بات چیت نہیںکرتے ہیں۔ سنیچر کوکسی بات کولے کرانھوںنے بیٹی سندھیا کی پٹائی کی تھی ۔صبح بھی سندھیاکوماراپیٹا گیا تھا۔ صبح ہوتے ہی والد نے آخری رسومات کی اشیا لاکرتیاری شروع کردی ۔ سندھیا کی موت کی خبر ملتے ہی محلہ میںافراتفری مچ گئی ۔ دیر شام کو سندھیا کو دیکھاگیاتھا۔اورصبح ہوتے ہی اس کی موت کی خبرآگئی۔ سندھیاکی موت علاقے میںگفتگوکاموضوع بن گئی ۔ اطلاع پولیس کوپہنچی تووہ موقع پرپہنچ گئی۔ تب تک لاش کوگاڑی میںلاد کرگلالے گھاٹ کے نزدیک ندی کے کنارے جلانے کی تیاری ہوچکی تھی۔ پولیس نے لاش کوچتاسے اٹھاکر جانچ کی تو لڑکی کے گلے پرکسائو کانشان صاف نظرآرہاتھا۔ جس کے بارے میں والد نے بتایا کہ اس کی بیٹی نے پھندالگاکر خود کشی کی ہے۔ جبکہ خود کشی کی اطلاع بھی اس نے پولیس کونہیں دی تھی۔ پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔ پوسٹ مارٹم ہائوس پربھی کافی دیر تک والد ، اس کے کنبہ کاکوئی فرد نہیں پہنچا۔ پڑوسی اور پولیس معاملے کو مشتبہ مان رہے ہیں۔ کچھ لوگوںنے دبی زبان میںوالد کا عزت کے لئے بیٹی کے قتل کاشک ظاہر کیاہے۔فی الحال پولیس پوسٹ مارٹم رپورٹ کاانتظارکررہی ہے۔
ذرائع کے مطابق سندھیاکی دوستی کولے کر اس کے والد کافی ناراض چل رہے تھے اس نے سندھیاکوکئی مرتبہ منع بھی کیاتھا۔ اتوار کی صبح سندھیاکسی لڑکے سے بات کررہی تھی تبھی اس کے والد نے اسے دیکھ لیاتھا۔ جسے لے کرگھر میں کافی رات تک ہنگامہ ہوتارہا۔ لڑکے سے بات کرنے پروالد نے بیٹی کو بری طرح سے زدوکوب بھی کیاتھا۔
سندھیاکی موت نے اس کے والد پرکئی سوال کھڑے کردیئے ہیں۔ ہندو دھرم کے مطابق کنواری لڑکی کواگنی نہیںدی جاتی بلکہ اسے دفنایاجاتا ہے لیکن شبہ کی بنیادپر کھڑے والد نے ثبوت چھپانے کیلئے سولہ سالہ بیٹی کوچتاپرلٹادیا۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ مراری اپنے بچائو کیلئے بیٹی کوجلانا چاہتاتھا۔اگراسے دفناتے توجرم سامنے آسکتاتھا۔ فی الحال پولیس کی تفتیش پوسٹ مارٹم رپورٹ پررک گئی ہے ۔