نئی دہلی۔ ممبئی اور ریلوے کے درمیان رنجی ٹرافی میچ کے دوسرے دن کپتان سوریہ کمار یادو کی قیادت میں مہمان ٹیم کے کھلاڑی میدان ملازمین کے طور پر نظر آئے اور انہوں نے کرنیل سنگھ اسٹیڈیم کے پانی سے بھرے مقامات کو صاف کرنے کی کوشش کی۔سوئیپر کے کام نہیں کرنے کی وجہ سے میدان پر موجود چار میدان ملازمین کیلئے کام مشکل تھا۔ اس سے ریلوے کے اس میدان کے دوبارہ جانچ کے دائرے میں آنے کا امکان ہے۔پہلے دن صر
ف 8۔ 2 اوور کا کھیل ہو پایا اور ایسے میں ممبئی کے کھلاڑی کھیلنے کیلئے بے تاب تھے۔ پہلے میچ میں جموں کشمیر سے ہارنے کے بعد ممبئی کی ٹیم اپنی مہم کو پٹری پر لانا چاہتی ہے۔سوریہ کمار یادو اور سینئر کھلاڑی ابھیشیک نائر بھی شامل کم سے کم ممبئی کے سات کھلاڑی ننگے پاؤں کیچڑ میں اترے۔ ان کے ایک ہاتھ میں اسپنج اور دوسرے ہاتھ میں بالٹی تھی۔ بغیر کسی کو دیکھے ہوئے کھلاڑیوںنے اسپنج کا استعمال کرتے ہوئے پانی کو سوکھانا شروع کر دیا۔ ہندوستان کی انڈر۔
19 ٹیم کے کپتان سوریہ کمار نے اس کے بعد نیا آئیڈیا نکالا۔وہ چاقو لے کر آئے اور انہوں نے بڑے اسپنج کا دو حصوں میں کاٹ دیا کیونکہ آدتیہ اور تیز گیند باز شیمل ویگاکر نے بھی کام کرناشروع کر دیا۔ اسپنج کو کئی حصوں میں کاٹنے کا مطلب تھا کہ کئی لوگ کام کر سکتے تھے۔ انہوں نے 35 منٹ تک کام کیا۔جب میڈیا پکچر لینے لگ گئے تو ریلوے کے کیوریٹر سنجیو اگروال ممبئی کے کوچ پروین آمرے کے پاس گئے اور ان سے اپنے کھلاڑیوںکو واپس بلانے کو کہا۔ اس کے بعد انہوں نے اضافی میدان ملازمین کا انتظام کیا اور اس سے تعداد بڑھ آٹھ ہو گئی۔
آمرے نے بعد میں کہاکسی نے بھی ہم سے کام کرنے کیلئے نہیں کہا لیکن سبھی چاہتے تھے کہ کھیل شروع ہو۔ میرے کھلاڑی صرف میدان ملازمین کی مدد کرنا چاہتے تھے کیونکہ ان کی تعداد کم تھی۔ دیکھئے میدان میں ڈھال نہیں ہے اس لئے پانی صحیح طرح سے نہیں نکل پا رہا تھا۔ سوئیپر بھی کام نہیں کر رہا تھا کیونکہ پانی باہر چھوڑنے والی مشین نہیں چل رہی تھی۔ میں نہیں جانتا کہ میچ کب شروع ہوگا۔ میں کسی کو الزام نہیں دے رہا ہوں لیکن ہم صرف مدد کرنا چاہتے تھے۔ یادو نے میدان پر کام کاج کا جائزہ لینے کے بعد کہابارش کو کوئی نہیں روک سکتا تھا گزشتہ دو سال سے یہاں کوئی میچ نہیں ہوئے اس لئے سوئیپر کی ضرورت نہیں پڑی۔
ہم اپنی طرف سے بہترین کوشش کر رہے ہیں۔میدان ملازمین نے میدان کو خشک کرنے کیلئے جلتے ہوئے کوئلے کا بھی استعمال کیا کیونکہ ریلوے ہیلی کاپٹردستیاب نہیں کروا سکتا تھا۔اتفاق سے ریلوے اور فوج دو ایسے رکن ہے جنہیں دیگر ایسوسی ایشن کی طرح بی سی سی آئی سے سالانہ گرانٹ حاصل نہیں ہے ۔ ریلوے کو فرسٹ کلاس میچوں کا انعقاد کرنے کیلئے بی سی سی آئی سے فی میچ ایک لاکھ روپے ملے۔