بہت کم نیند لینا :
جب تحقیق کرنے والوں نے گزشتہ پندرہ برس میں پندرہ ہزار افراد کا مطالعہ اور مشاہدہ کیا تو اس نتیجے پر پہنچے کہ وہ افراد جن کا طرزِ زندگی صحت مندانہ تھا، یعنی وہ ورزش کررہے تھے، اچھی غذائیں کھا رہے تھے اور تمباکو نوشی نہیں کر رہے تھے، انھیں دل کی بیماریاں نہ ہونے کے 67 فی صد امکانات تھے، لیکن ان میں سے جو افراد سات گھنٹے یا اس سے زیادہ کی نیند لے رہے تھے ، انھیں دل کی بیماریوں سے محفوظ رہنے کے امکانات 83 فی صد تھے۔ تحقیق کاروں نے اس سے کم نیند لینے والوں کو ہدایت دی کہ وہ نیند کو ہر مصروفیت پر ترجیح دیں۔ اپنے ایک کمرے کو مدھم روشنی والا اور آرام دہ بنائیں ، تاکہ وہ گہری اور پْر سکون نیند لے سکیں۔
بہت کم خوش رہنا :
لوگوں کے ایک گروپ کا 25 برس تک مشاہدہ کرنے کے بعد ماہرین اس نتیجے پر پہنچے کہ بہت زیادہ خوش رہنے والے اور رجائیت پسند افراد کو دل کی بیماریوں کے خطرات 25 فی صد ہوتے ہیں، جب کہ وہ افراد جو رنجیدہ اور اپنے مستقبل کی طرف سے فکر مند رہتے ہیں، انھیں دل کی بیماریوں کے خطرات 50 فی صد ہوتے ہیں۔
رجائیت پسند افراد اپنے مستقبل کی طرف سے فکر مند نہیں ہوتے اور ہر غم کو قہقہوں میں اڑانے کے قائل ہوتے ہیں۔ ان کا طرزِ زندگی صحت مندانہ ہوتا ہے۔
ہوا میں آلودگی کی زیادتی :
ہوا میں شامل کیمیائی ذرّات سے جسم میں سوزش اور ورم ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔ اس سے عملِ تکسید میں اضافہ ہو جاتا ہے، جس سے دل اور دورے اعضا متاثر ہو تے ہیں، لہذٰا دھویں سے دور رہیں، دھواں دیتی ہوئی گاڑیوں کے قریب نہ جائیں اور جہاں ہوا میں زیادہ آلودگی ہو، ان علاقوں میں جانے سے اجتناب کریں۔
بہت زیادہ دباؤمیں رہنا :
اگر آپ کسی سبب سے کافی عرصے سے ذہنی دباوٓ میں مبتلا ہیں تو آپ کے جسم میں کارٹی سول (CORTISOL) اور ایڈرینالن (ADRE NALINE) مادّے زیادہ بننے لگتے ہیں۔ ان دونوں مادوں کی زیادتی کے سبب خون میں شکر بڑھ جاتی ہے اور شریانیں سخت ہو جاتی ہے۔ تحقیق کرنے والوں نے ایسے 201 افراد کا چناوٓ کیا، جو دل کی بیماریوں میں مبتلا تھے۔
انھوں نے ایسے افراد کو کچھ ہدایات دیں اور انھیں امراض قلب سے بچنے کے طریقے بتائے۔ پانچ برس بعد ان افراد کی دل کی بیماریاں کم ہو گئیں، فالج ہونے کا خطرہ کم ہو گیا اور وہ جلد مرنے سے بچ گے۔ اس ضمن میں تحقیق کرنے والوں نے یوگا ورزشیں کرنے پر بھی زور دیا۔