امریکہ نے بھی کوہِ سنجار پر کرد فوجیوں کی اس کامیابی کی تصدیق کی ہے
شمالی عراق میں کرد افواج نے شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے خلاف اب تک کی سب سے بڑی جنگی کامیابی حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ کوہِ سنجار پر دولتِ اسلامیہ کے جنگجوؤں کا محاصرہ توڑنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
اس پہاڑ پر اقلیتی یزیدی فرقے سے تعلق رکھنے والے ہزاروں پناہ گزین اور دیگر عراقی اگست کے مہینے سے پھنسے ہوئے ہیں۔
دولتِ اسلامیہ اس وقت عراق اور شام کے خاصے بڑے علاقے پر قابض ہے جہاں اس کے س
ربراہ ابوبکر بغدادی نے خلافت کا اعلان کر رکھا ہے۔
ادھر امریکی محکمۂ دفاع کے سینیئر اہلکار نے کہا ہے کہ امریکی فضائیہ کے حملوں میں عراق میں دولتِ اسلامیہ کے کئی اہم رہنما مارے گئے ہیں۔
کوہِ سنجار کا محاصرہ کرنے والے جنگجوؤں کے خلاف کرد فوج نے بدھ کی صبح کارروائی شروع کی تھی۔ اس کارروائی میں انھیں امریکی اور اتحادی افواج کے طیاروں کی مدد بھی حاصل تھی۔
اس کارروائی کے نتیجے میں کرد افواج ایسا راستہ بنانے میں کامیاب رہیں جہاں سے پہاڑ پر پھنسے افراد کو نکالا جا سکے۔
كردستان علاقائی سلامتی کونسل کے سربراہ مسرور برزاني نے بتایا ہے کہ اس حملے کا آغاز بدھ کی صبح ہوا تھا۔
کارروائی کے نتیجے میں کرد افواج ایسا راستہ بنانے میں کامیاب رہیں جہاں سے پہاڑ پر پھنسے افراد کو نکالا جا سکے
ان کے مطابق امریکہ اور دوست ممالک نے فضائی حملے کر کے ان کی مدد کی اور تقریبا آٹھ ہزار پیش مرگہ جنگجوؤں نے زمین پر دو جانب سے حملے کیے۔
مسرور برزاني نے یہ بھی کہا کہ ’یہ ایک بہت بڑا آپریشن تھا اور شکر ہے کہ اس کا خاتمہ کامیابی پر ہوا۔‘
امریکہ نے بھی کرد فوجیوں کی اس کامیابی کی تصدیق کی ہے۔
دولتِ اسلامیہ کے خلاف لڑنے والے بین الاقوامی فوجی اتحاد کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل جیمز ٹیری نے واشنگٹن میں بتایا کہ ہوائی حملوں کا دولتِ اسلامیہ پر اثر پڑ رہا ہے۔
جنرل ٹیری کا کہنا تھا، ’سنجار اور جمار پر 53 ہوائی حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں عراقی فوج نے تقریبا 100 مربع کلومیٹر علاقے کو دولتِ اسلامیہ سے چھڑا لیا ہے۔ اس طرح کی مشترکہ کارروائیوں کا دولتِ اسلامیہ کی صلاحیتوں پر بہت اثر ہو رہا ہے۔ ہم لوگ ہر ممکن موقع پر ان کے خلاف حملے کرتے رہیں گے۔‘