لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔چیف جسٹس ڈاکٹر ڈی وائی چندر چوڑ نے اتوار کے روز کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی کے ڈاکٹروں کو اخلاقیات کا سبق پڑھایا۔ میڈیکل یونیورسٹی کے ۱۱۰ویں یوم تاسیس پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مریضوں کو مہنگی جانچوں کیلئے مجبور کرنا مناسب ہے یا غیر مناسب اس کا فیصلہ ڈاکٹروں کو اپنے ضمیر کی آواز سے کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ڈاکٹر سے ایک شخص، ایک کنبہ اور انسانیت کی وابستگی ہوتی ہے۔ کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی کے یوم تاسیس پروگرام میں وائس چانسلر نے کہا کہ آدمی کو ڈریم رچ ہونا چاہئے یعنی خواب دیکھو اور اسے پورا کرو۔ ڈاکٹروں کو ایڈوانس بیسد میڈیسن پر کام کرنا چاہئے اسی سے مریضوں کو فائدہ ہوگا۔ عادمی کے اندر جتنا زیادہ جذبہ ہوگا وہ اتنا ہی زیادہ کسی چیز کو سیکھ سکے گا۔ وائس چانسلر نے طلباء کو کامیابی کے نسخے بھی بتائے ۔ انہوں نے طلباء کو بتایا کہ اپنے جذبہ کو ہمیشہ اپنے اندر زندہ رکھئے۔ اسی سے آپ مسلسل کچھ نہ کچھ سیکھ سکتے ہیں اور اس میدان میں بہتر سے بہتر کر سکتے ہیں۔ اس موقع پر وائس چانسلر نے کے جی ایم یو کی تاریخ پر بھی روشنی ڈالی۔ سائنٹفک کنونشن سینٹر میں منعقد پروگرام کے مہمان خصوصی جسٹس چندر چوڑنے کہا کہ لالچ ہر ایک میدان میں دیا جاتا ہے۔ طب ، عدلیہ ، فن اور سائنس کوئی بھی میدان اچھوتا نہیں ہے لیکن لالچ میں کسی بھی شخص کو اپنے اصولوں کو فراموش نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مریضوں کو جبراً مہنگی جانچیں کرانے سے اس پر اقتصادی بوجھ پڑتاہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کے ذریعہ اس کے ساتھ میں کئے گئے رویے کا خاص اثر پڑتا ہے اس لئے ڈاکٹر کو مریضوں سے بہتر طریقہ سے بات چیت کرنی چاہئے۔
جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ تناؤ ہر میدان میںہے اور تناؤ کی وجہ سے معیاریت متاثر نہیں ہونی چاہئے۔ انہوںنے ماں کو آدمی کا پہلا ڈاکٹر قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ طبی تعلیم مہنگی ہو گئی ہے۔ کروڑوں روپئے خرچ کر کے داخلہ دلایا
جاتا ہے اس لئے مریضوں کو دی جانے والی دوا اور علاج کو اپنی آمدنی کے تناظر میں نہ دیکھیں بلکہ مریضوں کی ضرورت کو سمجھیں۔اس موقع پر انہوں نے طلباء کو میڈل اور سرٹیفکیٹ بھی دیئے۔ اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے پروفیسر پی کے شرما نے طلباء کے روشن مستقبل کی دعا کی۔اس موقع پر پروفیسرٹی سی گوئل کو ان کے ذریعہ کئے گئے بہترین کاموں کیلئے گیسٹ آف آرنر دیا گیا۔ پروگرام میں وی سی کے نجی معاون رینی چاکو تھامس ، نیرج سنگھ اور وکاس ورما کو بھی ان کے بہترین کاموں کیلئے توصیفی سند دی گئی۔
پروگرام میں اپنی بہترین ٹیچر کو سامنے پاکر طلباء بیحد مسرور تھے لیکن آج طلباء اور استاذ کا کردار بدلا ہوا تھا۔اس بار سوال پوچھنے کی باری ٹیچر کی نہیں بلکہ طلباء کی تھی۔ اپنی پسندیدہ ٹیچر کو سامنے پاکر طلباء سوالات پوچھناہی بھول گئے اور ہنسی مذاق کا دور چلتا رہا۔ آخر میں ٹیچر نے طلباء کو ان کے روشن مستقبل کیلئے دعائیں دیں اور گیارہ روپئے کا تحفہ بھی دیا۔ اس موقع پر پروفیسر منجو شکلا نے اپنی پرانی یادیں اور تجربات کو بھی طلباء کے سامنے پیش کیا۔
کے جی ایم یو ۱۱۰ویں سفر کو مکمل کر کے ۱۱۱ویں سال میں داخل ہو رہا ہے۔ اس موقع پر منعقد یوم تاسیس پروگرام میں شرکت کرنے آئے کئی ملکی اور غیر ملکی مہمانوں نے براؤن ہال پہنچ کر کے جی ایم یو کی تاریخ کے بارے میں معلومات حاصل کی ۔ یونیورسٹی میں ایم بی بی ایس کا پہلا بیچ ۱۹۱۱ء میں ۳۱ طلباء کے ساتھ شروع ہوا تھا۔ دستاویزات کے مطابق میڈیکل کالج کا خاکہ مہاراجہ وجے نگرم نے ۱۸۱۰ء میں تیار کیا تھا اس کیلئے انہوں نے تین لاکھ روپئے کا عطیہ بھی دیا تھا۔ ۲۶؍دسمبر ۱۹۰۵ء کو اس کا سنگ بنیاد پرنس آف ویلس نے رکھا تھا۔ عمارت کی تعمیر کا کام مکمل ہونے کے بعد اس کا افتتاح جارج پنجم اور مہارانی میری نے ہندوستان آنے پر کیا تھا۔ کالج کے پہلے پرنسپل کرنل ڈبلیو سیلبی مقرر ہوئے تھے ۔