پیگیڈا جیسی تنظیموں کی مقبولیت میں حالیہ چند ماہ میں اضافہ ہوا ہے
جرمن پولیس کا کہنا ہے کہ ڈریسڈن میں ہونے والی اسلام مخالف ریلی میں ان کے اندازوں کے مطابق ساڑھے 17 ہزار افراد شریک ہوئے ہیں۔
اس ریلی کا انتظام اسلام مخالف یورپی تنظیم ’پیگیڈا‘ (پیٹریاٹک یورپیئنز اگینسٹ اسلامائزیشن) نے کیا تھا۔
اس تنظیم کا دعویٰ ہے کہ جرمنی پر ایک لحاظ سے مسلمانوں اور دیگر تارکینِ وطن سے قبضہ کر لیا ہے۔
پیر کی شب ریلی کے شرکا شہر کے مشہور سیمپر اوپرا ہاؤس کے باہر جمع ہو کرسمس کے گیت گاتے رہے جبکہ مقررین نے اپنی تقاریر میں یورپ میں تارکینِ وطن اور پناہ کے طالب افراد کی آمد جیسے مسائل کو اجاگر کیا۔
’پیگیڈا‘ نے اس قسم کے جلسے جلوسوں کا آغاز رواں برس اکتوبر سے کیا تھا اور ڈریسڈن کی ریلی اس سلسلے کی دسویں اور اب تک کی سب سے بڑی ریلی تھی۔
ریلی کے شرکا نے جرمنی کے قومی پرچم اٹھا رکھے تھے اور وہ میڈیا کے خلاف جانبدارانہ رویہ اپنانے کے الزامات لگاتے ہوئے نعرے بازی بھی کرتے رہے۔
اسلام اور امیگریشن مخالف احتجاج کے جواب میں ڈریسڈن میں ایک اور ریلی بھی نکالی گئی جس میں چار ہزار افراد شریک ہوئے
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ریلی سے خطاب کرتے ہوئے تنظیم ک
ے رہنما لٹز بیچمین کا کہنا تھا کہ ’جرمنی تارکِ وطن کے لیے نہیں ہے۔‘
اسلام اور امیگریشن مخالف احتجاج کے جواب میں ڈریسڈن میں ایک اور ریلی بھی نکالی گئی جس میں چار ہزار افراد شریک ہوئے۔
جرمنی میں حکومت پیگیڈا کی سرگرمیوں کی مخالفت کرتی ہے اور حال ہی میں ملک کے وزیرِ انصاف و قانون ہیکو ماس نے اس تنظیم کو جرمنی کے لیے باعثِ شرمندگی قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ جرمنی میں اس سال پناہ گزینوں کی تعداد میں دیگر یورپی ممالک کے مقابلے میں خاصا اضافہ ہوا ہے اور اس کی وجہ شامی پناہ گزینوں کی جرمنی آمد کو قرار دیا جاتا ہے۔
سنہ 2014 میں دو لاکھ افراد نے جرمنی میں پناہ کی درخواستیں دیں جبکہ 2013 میں یہ تعداد ایک لاکھ 27 ہزار تھی۔